جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں حالات بدستور کشید، اسرائیلی حملوں میں مزید 50 زخمی

اتوار 1-اپریل-2018

فلسطین میں ‘یوم الارض’ کے سلسلے میں مظاہروں کے دوسرے دن غزہ اور اسرائیلی سرحد کے قریب فلسطینی مظاہرین پر اسرائیل فوج کی فائرنگ میں مزید 50 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی شیلنگ سے 49 شہری زخم ہوگئے۔  ترجمان کے مطابق مشرقی جبالیا میں 7، مشرقی غزہ میں 16، البریج میں 15، رفح میں 6اور خان یونس کے مقام پر دو فلسطینی زخمی ہوئے۔

فلسطین میں کئی برس بعد تشدد کے بدترین واقع میں سولہ فلسطینیوں کی شہادت اور ڈیرھ ہزار سے زیادہ کے زخمی ہونے کے ایک دن بعد غزہ اسرائیلی سرحد پر شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

گزشتہ روز جمعہ کو سولہ فلسطینیوں کی شہادت پر اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ مظاہرین میں شامل چند لوگوں کی طرف سے فائرنگ بھی کی گئی جب کہ کئی مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور جلتے ہوئے ٹائر فوج کی طرف لڑکائے۔

غزہ میں ہزاروں افراد نے شہید ہونے والوں کے جنازوں میں شرکت کی اور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر مارچ کیا۔ اس موقع پرشہری سخت غم وغصے میں تھے اور وہ صہیونی ریاست کے خلاف انتقام انتقام کے نعرے لگا رہے تھے۔

گزشتہ روز غزہ اور اسرائیل کے درمیان پینسٹھ کلو میٹر طویل سرحد کے سامنے دسیوں ہزار فلسطینی جمع ہوئے جہاں چھ ہفتوں تک ان مظاہروں کو جاری رکھنے کے لیے عارضی خیمے بھی لگا دیئے گئے ہیں۔ فلسطینی یوم الارض کے سلسلے میں ہونے والے مظاہروں میں اسرائیل کے زیرِ تسلط علاقوں میں اپنے آبائی گھروں میں واپس جانے کا حق مانگ رہے ہیں۔

اسرائیل فوج کے اندازوں کے مطابق ان مظاہروں میں 30 ہزار افراد نے شرکت کی تھی تاہم مقامی سطح پر یہ تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے۔

بہت سے فلسطینی خاندان اپنے ہمراہ بچوں کو بھی ان عارضی خمیوں تک لائے جن کے نام ان علاقوں اور دیہات پر رکھ گئے ہیں جہاں سے فلسطینیوں کو طاقت کے بل پر بےدخل کر کے نکال دیا گیا تھا۔

اس موقع پر ہزاروں فلسطینی نوجوان نے اسرائیل کی طرف سے بنائی گئی نام نہاد دیوار کی طرف مارچ کیا۔

اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور مختلف فلسطینی دھڑوں کی طرف سے منظم کیے گئے یہ مظاہرے پندرہ مئی تک چلیں گے۔ فلسطینی پندرہ مئی کو ‘نکبہ‘ یا قیامت کے طور پر مناتے ہیں اور جس دن سنہ 1948 میں لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ 30 مارچ 1976ء کے بعد سے فلسطینی ’یوم الارض‘ کے طورپر مناتے ہیں۔

اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی کے حق کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی اسرائیل کے زیرِ قبضہ اپنے علاقوں میں واپسی سے یہودی آبادی اکثریت سے اقلیت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ فلسطینی مہاجرین جن کی تعداد لاکھوں میں ہے ان کو مستقبل کی فلسطینی ریاست میں آباد کیا جا سکتا ہے۔

غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ کے بعد سنہ 2005 میں اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے نکال لی گئی تھی لیکن اس کے اطراف اسرائیل نے سخت سیکیورٹی کر رکھی ہے جبکہ مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد پر بھی بہت سختی برتی جاتی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی