فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ رسید کرنے اور ٹھڈے مارنے کے الزام میں گرفتار فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کو آٹھ ماہ قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فلسطینی مزاحمت کی علامت کم عمر مزاحمت کارہ عہد تمیمی اور اسرائیلی پراسیکیوٹرز میں ایک قصور واری سمجھوتا طے پا گیا ہے جس کے تحت وہ حراستی مدت سمیت آٹھ ماہ تک جیل میں رہیں گی۔
عہد تمیمی کی وکیل گابی لاسکی نے بدھ کے روز اس سمجھوتے کی اطلاع دی ہے۔ اس کے خلاف اسرائیل کی ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ ابھی اس عدالت نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ اس سمجھوتے کو قبول کر لے گی یا نہیں ۔
دسمبر میں پیش آئے اس واقعے کے وقت عہد تمیمی کی عمر 16 سال تھی اور اب اس کی عمر17 سال ہوچکی ہے۔لاسکی کے بہ قول اس نے اب تک اسرائیلی جیل میں جو عرصہ گزارا ہے، وہ بھی شمار کر لیا جائے گا ۔اس کے علاوہ انھیں 5000 شیکلز (1430 ڈالرز) جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
اس فلسطینی لڑکی کے خلاف دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے اور دھکے دینے کے واقعے پر 12 الزامات لگائے گئے تھے لیکن وہ سمجھوتے کے تحت صرف چار میں قصور وار ہونے کا اعتراف کریں گی۔ان میں دو حملے کی شہ دینے اور دو اسرائیلی فوجیوں کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق ہیں۔
تاہم وکیل لاسکی کا کہنا تھا کہ وہ اسی صورت میں یہ پلی بارگین کا سمجھوتا پیش کریں گی، جب اسرائیلی عدالت پہلے تمیمی کی والدہ نریمان تمیمی سے متعلق بھی ایسا کوئی سمجھوتا قبول کرے گی۔نریمان کو بھی عدالت آٹھ ماہ قید کی سزا سنائے گی اور وہ جو عرصہ جیل میں اب تک گزار چکی ہیں،اس کو بھی سزا کی مدت شمار کیا جائے گا۔اسرائیلی عدالت آج بدھ کو اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرنے والی تھی۔
واضح رہے کہ عہد تمیمی اور ان کی 20 سالہ کزن نور تمیمی کو 15 دسمبر کو مغربی کنارے میں واقع گاؤں نبی صالح میں دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ اور ٹھڈے مارنے کے الزام میں 19 دسمبر کوگرفتار کیا گیا تھا ۔ان کے مکان کے احاطے میں دو اسرائیلی فوجی آ گھسے تھے اور ان دونوں نے انھیں مکان سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔
اس واقعے کی ویڈیو انٹر نیٹ پر وائرل ہوگئی تھی جس پر انھیں اسرائیلی فوج کی شان میں گستاخی کے الزام میں گرفتار کرکے مغربی کنارے میں واقع گاؤں بیتونیہ میں قائم اسرائیل کے زیر انتظام عفر جیل میں بند کردیا گیا تھا۔