رومانیہ کی ایک عدالت نے ایک زندہ شخص کو یہ کہہ کر مردہ قراردیا کہ وہ اپنی وفات کے سرٹیفکیٹ کی تردید میں دی گئی درخواست کو ثابت نہیں کرسکے ہیں۔
رومانیہ کے 63 سالہ قسطنطین ریلو نے عدالت میں ایک درخواست دی تھی جس میں کہا تھا کہ وہ زندہ ہیں جب کہ انہیں سنہ 2003ء میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گذار نے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت بہت تاخیر سے دیا ہے۔
خیال رہے کہ ریلو کی اہلیہ نے کئی سال قبل اس وقت اپنے شوہر کی فوتگی کا سرٹیفکیٹ بنوایا تھا جب وہ ایک عشرے تک ترکی میں روپوش رہے تھے۔ خاندان سے رابطہ نہ ہونے پرانہوں نے ریلو کا فوتگی سرٹیفکیٹ بنوالیا تھا۔
ریلو نے سنہ 1992ء میں رومانیہ سے ترکی کا سفر کیا۔ وہ سنہ 1999ء میں اپنے ملک واپس لوٹا مگر اہل خانہ سے رابطہ نہیں کیا گیا، جس پر اہل خانہ نے سمجھا کہ ریلو فوت ہوچکا ہے۔
گم شدگی کے بعد اہل خانہ نے اس کا فوتگی سرٹیفکیٹ بنوا لیا تھا۔ جب ریلو کو پتا چلا کہ اسے مردہ قرار دیا جا چکا ہے تو وہ عدالت میں پہنچے اور اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کیا مگر عدالت نے کہا کہ وہ بہت تاخیر سے آئے ہیں۔ ان کے زندہ ہونے کےدعوے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔