چهارشنبه 30/آوریل/2025

ٹرمپ کے’اعلان القدس‘ کے بعد 40 فلسطینی شہید کردیے گئے

پیر 19-مارچ-2018

فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظررکھنے والے ایک ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھ دسمبر 2017ء کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان کے بعد اب تک 40 فلسطینیوں کو اسرائیلی ریاستی دہشت گردی میں شہید کردیا گیا ہے۔

القدس اسٹڈ سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق اعلان القدس کے بعد اسرائیلی دہشت گردی کے آخری شہید غرب اردن کے نابلس شہر سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان بنی فضل ہیں۔ انہیں گذشتہ روز ایک یہودی فوجی کو چاقو کے حملے میں ہلاک کرنے کے الزام میں گولیاں مار کر شہید کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اعلان القدس کےبعد امریکی اعلان کے خلاف اور دفاع القدس کے لیے سب سے زیادہ جانی قربانی اہالیان غزہ کی طرف سے دی گئی جہاں چھ دسمبر سے اٹھارہ جنوری 2018ء تک غزہ میں 22 شہداء کے جنازے اٹھائے گئے۔ ان میں دو فلسطینی مزاحمتی کمانڈر بھی شامل ہیں۔

شہداء تحریک دفاع القدس میں نابلس کے 6، الخلیل سے چھ، جنین سے چھ، اریحا، رام اللہ، سے دو دو، قلقیلیہ اور القدس سے ایک ایک فلسطینی شہید ہوا۔

عمر کے اعتبار سے 11 سال کے بچے سے ساٹھ سال کی عمر کے افراد کے شہداء شامل ہیں۔ شہداء میں 18 سال کی عمرکے 11 بچے شامل ہیں۔ ان میں 14 سالہ محمد سامی الدحدوح کا خون بھی شامل ہے۔

شہداء القدس میں حمدہ اور وھش الزبیدات کی عمریں 75 سال ہے۔ شہداء القدس میں 9 سالہ دلال دیب لولح کا تعلق نابلس سے ہے۔

سرطان میں قید فلسطینی حسین حسنی عطاء اللہ کا نام بھی شامل ہے۔ وہ اسرائیلی جیل میں اسرائیلی حکام کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہید ہوئے۔ 33 سالہ یاسین السرادیح کو انتہائی قریب سے گولیاں مار کرشہید کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی