امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے متنازع اعلان کے خلاف فلسطینی شہروں میں احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی پٹی میں روز مرہ کی بنیاد پر ریلیوں میں ہزاروں فلسطینی امریکی اعلان القدس کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر امریکی صدر ٹرمپ کے ’اعلان القدس‘ اور ’صدی کی ڈیل‘ کے خلاف نعرے درج تھے۔
احتجاجی ریلی میں غزہ کی پٹی میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقامی رہ نما مشیر المصری نے خطاب میں غزہ ک پٹی کی ناکہ بندی کو فلسطینی قوم کے خلاف تاریخ کا بدترین ظلم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی تقسیم اور ارض مقدس کو یہودیوں کے حوالے کرنے کے لیے امریکی اور صہیونی قوتیں متحد ہوچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ اعلان القدس سے خطے میں نئے بحران جنم لیں گے۔ فلسطینی قوم صدی کی ڈیل جیسی کسی بھی سازشو کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے فلسطینی قوم پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ مشیر المصری نے فلسطینیوں قوتوں سے قومی مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے میں تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے سے خطاب میں دیگر فلسطینی رہ نماؤں نے امریکی صدر کے اعلان القدس اور صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اپنے تمام حقوق بالخصوص حق خود ارادیت اورحق واپسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔