چهارشنبه 30/آوریل/2025

ٹرمپ کے’اعلان القدس‘ کے 100 دن مکمل، فلسطین میدان جنگ میں تبدیل

ہفتہ 17-مارچ-2018

امریکی صڈر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد کل 16 مارچ کو 15 ہفتے اور 100 دن مکمل ہوگئے۔ امریکی اعلان القدس کے سو دن مکمل ہونے پر فلسطین بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے، جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔ اسرائیلی فوج نے حسب معمول نہتے فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کےنتیجے میں دسیوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق جمعہ کو القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کے اعلان کے ایک سو دن مکمل ہونے پر ملک گیر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے شہر شہر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ریلیاں نکالیں۔ اس موقع پر اسرائیلی اور امریکی پرچم نذرآتش کرنے کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی جلائے گئے۔

بیت المقدس کو اسرائیلی فوج نے چھاؤنی میں تبدیل کررکھا تھا۔ جگہ جگہ تعینات بھاری نفری نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی سے روکنے کی کوشش کی تاہم اس کے باجود 50 ہزار فلسطینی قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائی میں کامیاب رہے۔

نامہ نگاروں کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس، مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں بیت لحم، رام اللہ، الخلیل، سلفیت، نابلس، قلقیلیہ اور غزہ کی پٹی میں ٹرمپ کے اعلان القدس کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

تمام شہروں میں امریکی اعلان القدس کے 100 دن مکمل ہونے پر نکالی گئی ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، ان پر لاٹھی چارج کیا، آنسوگیس کی شیلنگ کے دھاتی گولیوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوگئے۔

فلسطینی شہروں میں ٹرمپ کے اعلان القدس کےخلاف نکالی جانے والی ریلیوں سے خطاب میں مقررین نے فلسطینیوں کواپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مختصر لنک:

کاپی