چهارشنبه 30/آوریل/2025

خلیج ایران دشمنی کواسرائیل نے کیسے اپنے حق میں استعمال کیا؟

بدھ 14-مارچ-2018

صہیونی ریاست کو اپنی بقاء کے لیے جس طرح کے سہاروں کی تلاش رہی ہے ان میں پڑوسی ملکوں کےدرمیان ایک دوسرے کے ساتھ دشمنی کی روش بھی ہے۔ اسرائیل نے عرب ممالک کو باہم دست وگریباں کرنے کے ساتھ ساتھ عرب ملکوں کو ایران سے لڑانے کےلیے دشمنی کے بیج بوئے۔

عرب ممالک اور ایران کےدرمیان پائی جانے والی معاندانہ روش اسرائیل کے لیے اپنے مفادات کے حصول کا بہترین موقع رہا ہے۔ عرب ممالک اور ایران کےدرمیان پائی جانے والی کشمکش کو جنگ کی شکل میں بدلنے اور جلتی پر تیل چھڑکنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

امریکا میں اسرائیل کے سابق سفیر کاکہنا ہےکہ ایران نے حالیہ عرصے میں پورے مشرق وسطیٰ کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ امریکا اور اسرائیل اہل سنت مسلک کے ممالک کو ایران کی توسیع پسندی کا مقابلہ کرنے پر تیار کررہے ہیں۔

اخبار‘اسرائیل ٹوڈے‘ کا میں شائع ایک مضمون میں سابق اسرائیلی سفیر مائیکل ارون کا کہنا ہے کہ سنہ 1984ء کے بعد ایران خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران کا خطرہ ایک ایسے وقت میں بڑھ رہا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوکا سیاسی اتحاد خطرے میں اور پورا اسرائیل کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا کررہا ہے۔

مسٹر ارون کا کہنا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ کرہمیں گھیرے میں لے لیا ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ ایرانی دھوکہ دہی میں کمی آئی ہے اور ایران بعض مقامات پر ایک قدم پیچھے ہٹا ہے۔ ہمارے اتحادی ممالک اور بڑی طاقتوں کو اسرائیل کے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔

اسرائیلی سفارت کار کا کہنا ہے کہ امریکا نے طالبان کو کمزور کیا۔ صدام حسین کو ٹھکانے لگایا، روس کے ساتھ مل کر داعش کوتباہ کیا۔ ایران نے شیعہ ملیشیاؤں کے ساتھ مل کرامریکا کو ایران سے باہر نکالا۔ شام اور عراق میں خلاء ایران نے پر کیا۔

اسرائیلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ ایران اور اس کے حامی گروپوں کا خطے میں پھیلاؤ پورے مشرق وسطیٰ کوحصار میں لینے کے مترادف ہے۔ مشرقی سعودی عرب اور بحرین میں ایرانی مداخلت،حوثیوں کی آڑ میں یمن میں مداخلت اور حزب اللہ کی مدد سے پورے لبنان پر تسلط قائم کرنا ایران کی توسیع پسندی کا بین ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل کو موت سے ہم کنارے سے قبل مفلوج کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کے اطراف میں بڑے پیمانے پر میزائلوں کے ذخائر جمع کرنے کے ساتھ ساتھ تہران طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل دھڑا دھڑ تیار کررہا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے سنی مسلمان ممالک کے ساتھ اتحاد کی کوشش کرے۔ سنی ملکون کے ساتھ اتحاد اسرائیل کی تزویراتی ضرورت ہے۔ فلسطینیوں کی رکاوٹ درمیان سےہٹانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایران کے خلاف محاذ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی