چهارشنبه 30/آوریل/2025

کیا لبنانی شہری40 سال سے صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل ہے؟

پیر 12-مارچ-2018

آج سے چالیس سال قبل فلسطینی نژاد مزاحمتی کارہ دلال المغربی نے مقبوضہ فلسطین میں ایک فدائی حملے میں متعدد غاصب صہیونیوں کو جہنم واصل کیا۔

یہ واقعہ سنہ 1978ء کوپیش آیا۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج نے اس کارروائی میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک لبنانی نوجوان یحییٰ اسکاف کو حراست میں  لیا مگر آج تک صہیونی ریاست یہ تسلیم کرنے سے انکاری ہے کہ اسکاف اس کی جیلوں میں قید ہے۔

فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’کلب برائے اسیران‘ کے مطابق یہ بات سو فی صد یقینی ہے کہ یحییٰ اسکاف کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا مگر اس کے باجود صہیونی فوج یہ تسلیم نہیں کرتی کہ اسکاف اسرائیلی جیلوں میں قید ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید رہنے والے کئی فلسطینی اور لبنانی قیدیوں نے گواہی دی کہ انہوں نے اسکاف کو جیلوں میں دیکھا ہے۔ عسقلان اور الرملہ جیل میں رہنے والے قیدیوں نے بتایا کہ اسکاف ان کے ساتھ قید تھا۔

کلب برائے اسیران کے مندوب کا کہناہے کہ اس نے یحییٰ اسکاف کو ’بئرسبع‘ کی جیل میں دیکھا۔ اسی روز اس جیل میں آگ لگی اور 80 اسیران کو وہاں سے طولکرم میں قائم ایک قید خانے میں منتقل کردیا گیا۔ اس کے بعد اسرائیلی عدالت نے بئرسبع کی جیل کو بندکرنے کا حکم دے دیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے الزام عاید کیا کہ بئر سبع کی جیل کو فلسطینی انقلابی لیڈر شپ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ایک منصوبے کے تحت آگ لگوائی گئی تھی تاکہ دلال المغربی کی کارروائی سے توجہ ہٹائی جاسکے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے بھی اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کی فہرست میں یحییٰ اسکاف کا نام شامل کیا مگر صہیونی فوج نے ہمیشہ یہ کہہ کر انکار کیا ہے کہ اسکاف ان کے ہاں قید ہے۔

مختصر لنک:

کاپی