اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف فرد جرم عاید کرنے کی سفارش کرنے کے باوجود نیتن یاھو یہودیوں کی اکثریت کے مقبول لیڈر ہیں۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کیےگئے رائےعامہ کے جائزوں میں بتایا گیاہے کہ انتخابات کی صورت میں نیتن یاھو کی قیادت میں ’لیکوڈ‘ 34 نشستیں جیت سکتی ہے۔ عبرانی اخبار ’یسرائیل الیوم‘ کے مطابق ’معقار موخوت‘ نامی تنظیم کی طرف سے کیے گئے سروے رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگر آج ملک میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوتے ہیں تو نیتن یاھو اور ان کی جماعت ’لیکوڈ‘ بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوسکتی ہے۔ حال ہی میں عبرانی ٹی وی 7 پر کیے گئے سروے میں نیتن یاھو کی جماعت کا 28 نشستوں میں کامیابی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ اس کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر ’فیوچر‘ پارٹی کو 24 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی طرف سے فرد جرم عاید کیے جانے کی سفارش کے باوجود نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت بدستور برقرار ہے اور وہ ملک کے بنیاد پرست اور مذہبی حلقوں میں اب بھی مقبول ہیں۔ انتخابات کی صورت میں وہ ایک بار پھر حکومت کی تشکیل میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
انتخابات میں کامیابی کی صورت میں نیتن یاھو ملک میں پانچویں بار وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ وہ پہلی بار سنہ 1996ء میں اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔
سروے جائزے کے مطابق آج کے ماحول کے مطابق انتخابات کی صورت میں نیتن یاھو کی جماعت لیکوڈ 120 کے ایوان میں 26 نشستیں حاصل کرسکتی ہے۔ دوسرے نمبر پر ’فیوچر‘ پارٹی 22 اور اپوزیشن کی لیبر پارٹی 15سیٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن پرآسکتی ہے۔
سروے جائزے میں 45 فی صد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کرپشن کیسز کے باعث وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے سکتےہیں۔ عبرانی ٹی وی 10 پر کیے گئے سروے میں 50 فی صد کے خیال میں نیتن یاھو مُستعفی ہوجائیں گے۔