اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمودعباس کی جانب سے نیشنل کونسل کا اجلاس بلائے جانے کے اعلان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حماس اور اسلامی جہاد کو نظرانداز کر کے نیشنل کونسل کا اجلاس طلب کرنا مصالحتی مساعی پر تازیانہ برسانے کے مترادف ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس جس میں حماس اور اسلامی جہاد کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان دونوں بڑی جماعتوں کو اجلاس میں شرکت سے دور رکھنا قومی مصالحتی کوششوں پر تازیانہ برسانے کے مترادف ہے۔ اس طرح کے نام نہاد اجلاسوں سے فلسطینیوں میں ناچاقی میں مزید اضافہ ہوگا اور اختلافات کی خلیجی مزید گہری ہوگی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر عباس کی طرف سے فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس طلب کر کے بیروت میں ہونے والی تنظیم آزادی فلسطین کی استقبالیہ کانفرنس کے فیصلوں کو نذرانداز کرنے کی کوشش ہے۔ اس کانفرنس میں موجودہ نیشنل کونسل کو تحلیل کرکے اس کی نئی قیادت کے چناؤ پر زور دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ تنظیم آزادی فلسطین نے بدھ کے روز ایک بیان میں 30 اپریل کو فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اجلاس صدر محمود عباس کی زیرصدارت منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں حماس اور اسلامی جہاد کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں بلائی گئی ہے جب دوسری جانب حماس اور تحریک فتح کے درمیان مصالحتی عمل تعطل کا شکار ہے۔