یکشنبه 11/می/2025

’گستا خانہ فلم بنانے والا پروڈیوسر مشرف بہ اسلام‘

جمعرات 1-مارچ-2018

ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک فلم پروڈیوسر اور گستاخانہ فلم تیار کرنے کے مرتکب ہدایت کارارنوڈ فانڈور نےکہا ہےکہ اسےامریکا اور اسرائیلی لابی نے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم کی تیاری پر اکسایا تھا۔ آج میں اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں۔

فانڈورنے کویتی اخبار ’الرائے‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اس نے گستا خانہ فلم بنانے کے بعد اپنے جرم سے توبہ کی اور اسلام قبول کرلیا۔ اس کے ساتھ اس نے اسلام کے خلاف سرگرم ’آزادی کے لیے‘ نامی جماعت کی قیادت سے علاحدگی اختیار کی تاکہ ایک اسلامی تنظیم قائم کرسکوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کا قانون مذہبی بنیاد پر سیاسی جماعت قائم کرنے کی مکمل اجازت فراہم کرتا ہے۔

گستاخانہ فلم کے پروڈیوسر نے کہا کہ جب میں نے وہ فلم تیار کی تو اس وقت میں اسلام کے بارے میں یہ سمجھتا تھا کہ اسلام سے یورپ کو خطرہ ہے اور اسلام کی وجہ سے یورپ پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

مگر یہ کوئی عذر نہیں تھا بلکہ یہ ہماری جاھلیت کا نتیجہ تھا کہ ہم اسلام کی حقانیت سے واقف نہیں تھے۔ ہم فلم کے ذریعے عوام الناس کو  اسلام کے خطرات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے مگر آج میں اس فلم کے بنائے جانے پر سخت شرمندہ ہوں۔

ارنوڈ نے حال ہی میں خلیجی ملک کویت کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مجھے امریکی اور اسرائیلی لابی نے گستاخانہ فلم بنانے پر مجبور کیا تھا۔ امریکی اور اسرائیلی لابی نے زور دیا کہ میں اسلام کے بارے میں ایک ایسی فلم تیار کروں جس کو دیکھ کر لوگ اسلام سے خوف زدہ ہوجائیں۔

خیال رہے کہ پروڈیوسر ارنوڈ نے چند سال قبل ایک کارٹون فلم تیار کی تھی جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کی ازواج مطہرات اور اھل بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں گستاخی کی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی