اسرائیلی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے سائنسی وثقافتی ادارے”یونیسکو” کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود صہیونی ریاست کا سفیریونیسکومیں بدستور موجود ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ یونیسکو میں نیا سفیر تعینات کرنے پرغور کررہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے "یونیسکو” میں نئے سفیر کی تعیناتی کے لیے غور کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے اس اقدام پر کئی سوالات بھی جنم دے رہے ہیں۔
اسرائیل کےعبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میںبتایا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوکی طرف سے "یونیسکو” کےبائیکاٹ کے اعلان کےباوجود اسرائیلی سفیر کا اس ادارے میں باقی رہنا حیران کن ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق "یونیسکو” میں تعینات موجودہ سفیر کرمل شاما ھکوھین کی مدت ملازمت رواں سال ستمبر میںختم ہو رہی ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یونیسکو میں اسرائیلی بائیکاٹ کے فیصلے پرعمل درآمد رواں سال کے آخر تک ممکن نہیںہوگا۔ سفیروں کی تعیناتی اور تبادلے کےلیے تین ماہ کا وقت لگتا ہے۔ اگرچہ فی الحال یونیسکو میں اسرائیلی سفیر کا مشن تعاون وترقی تک محدود ہے مگر اس بات کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے کہ آیا اسرائیل کو یونیسکو میںشامل رہنا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں اسرائیلی وزیراعظم نے شاما ھکوھین کو ایک مکتوب ارسال کیا تھاجس میں نہیں کہا گیا تھا کہ وہ "یونیسکو” کا بائیکاٹ کردیں۔ بعد ازاں امریکا بھی اس مطالبے میں شامل ہوگیا تھا۔