شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی گرجا گھروں کی املاک پر اسرائیلی ٹیکس ناقابل قبول: اردن

پیر 26-فروری-2018

اُردن کی حکومت نے بیت المقدس میں مسیحی برادری کے مذہبی مقدس مقامات کے زیرانتظام جائیدادوں پر ٹیکس عاید کرنے کی اسرائیلی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی حکومت کے ترجمان محمد المومنی کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت صہیونی ریاست کی طرف سے القدس اور دیگر شہروں میں مسیحی برادری کی املاک بالخصوص گرجا گھروں کے زیرانتظام املاک پر ٹیکس لگانے خلاف قانون قرار دیتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نہ صرف فلسطینی مسلمانوں بلکہ فلسطین کی عیسائی برادری کو بھی یکساں انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل القدس کے تاریخی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کے لیے مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات پر نام نہاد ٹیکس لگا کر مذہبی امور میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف عاید کردہ ٹیکسوں کے خلاف فلسطینی مسیحی برادری بھی سراپا احتاج ہے۔ مسیحی برادری نے گذشتہ روز احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنایا۔ انہوں نے بیت المقدس میں قائم تاریخی "القیامہ چرچ” کو بہ طور احتجاج بندکردیا۔ یہ احتجاج اسرائیلی ریاست کی جانب سے بے جا ٹیکسوں اور چرچ کی ملکیت سے متعلق ایک متنازع قانونی بل کے خلاف کیا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق القیام گرجا گھر کو کل اتوار کو ظہر کے بعد غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ القیام چرچ عیسائیوں کا قدیم تریم مقدس مقام سمجھا جاتا ہے۔ عیسائیوں کے نزدیک یہ ان کا حج کا مرکزی مقام ہے۔

گذشتہ روز فلسطینی عیسائی رہ نمائوں اور پادریوں نے متفقہ طورپر القیامہ چرچ کو بند کرنے کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں صہیونی ریاست کی طرف سے اٹھائے گئے بعض اقدامات کو  جرمنی کے نازیوں کی جانب سے یہودیوں کے خلاف منظور کردہ قوانین کے مشابہ قرار دیا۔

پادریوں نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے مقامات پر موجود گرجا گھروں پر ٹیکس عاید کرنے کی شدید مذمت کی اور گرجا گھروں کی ملکیتی اراضی کو ہتھیانے کے لیے قانون سازی کا سہارا لینے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ  اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں ایک نیا قانون منظورکیا تھا جس میں گرجاگھروں کی املاک بالخصوص ہوٹلوں اور دیگر مناف بخش جائیدادوں پر ٹیکس عاید کردیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی