اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اور ’صدی کی ڈیل‘ دونوں فلسطینی قوم کے خلاف گہری سازش ہیں اور فلسطینی قوم اس سازش کو ہرصورت میں ناکام بنائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترکی کی سلطان محمد الفاتح الوقفیہ یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ امریکی سفارت خانے کہ بیت المقدس منتقلی صدی کی ڈیل کے امریکی منصوبے کا حصہ ہے۔ فلسطینی قوم اور حماس اسے سنگین جرم تصور کرتے ہیں اور اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔
انہوں نے کہ عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ القدس کے دفاع کے لیے فوری اور موثر حکمت عملی وضع کرے تاکہ امریکا کو القدس اسرائیل کے حوالے کرنے کی سازشوں پرمنہ کی کھانی پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اور صدی کی ڈیل جیسے استعماری منصوبے قضیہ فلسطین کے تصفیے کی کوشش ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ القدس ہمارا ہے اور یہ فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہی رہے گا۔ القدس ہمارا قلب، ہماری روح، ہمارا ماضی، حال اور مستقبل ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی قوم کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اور ہم کسی دوسرے ملک کی طرف سے مسلط کردہ اقدامات کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے بھی ٹرمپ کے فلسطین بارے اقدامات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑیں گے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ القدس ار فلسطین کے حوالے سے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا موقف جاندار اور قابل تقلید ہے۔ انہوں نے 14 دسمبر 2017ء کو استنبول میں عالمی اسلامی قیادت کا اجلاس طلب کرکے یہ ثابت کیا کہ ترکی فلسطینی قوم کے درد کو محسوس کرتا ہے۔اسلامی کانفرنس نے متفقہ طورپر القدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کے امریکی اعلان کو مسترد کرکے فلسطینی قوم کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترکہ اپنے موقف پر قائم رہے اور پوری مسلم دنیا کو ساتھ ملا کر امریکی انتظامیہ کے اعلان القدس اور دیگراقدامات کو ناکام بنایا جائے۔