فلسطینی اتھارٹی کی ایک جیل میں قید فلسطینی سیاسی کارکن 32 سالہ صدیق عودہ نے اپنے شوہر کی بلا جواز حراست اور اس پر ڈھائے جانے والے مظالم پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر فلسطینی کی اہلیہ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے شوہر کو فوری طورپر رہا کردے۔ اسیر کی اہلیہ نے خبردار کیا ہے کہ اس کے شوہر کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ رویے اور اس کے نتیجے میں اس کی زندگی کو لاحق خطرات پر فلسطینی اتھارٹی ذمہ دار ہے۔
اسیر صدیق محمود عودہ کی اہلیہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس کے شوہرکو عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس حکام نے حراست میں لینے کےبعد اریحا حراستی مرکز منتقل کردیا ہے۔ اہلیہ کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر دل کامریض ہے ڈاکٹروں نے اس کے دل کی سرجری کی تجویز دے رکھی ہےجبکہ اس کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں بھی زخمی ہے۔
اسیر کی اہلیہ نے کہا کہ ہم حیران ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس اپنی قوم کے محبت وطن شہریوں کو حراست میں لے کرانہیں اذیتیں دے رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسیر صدیق عودہ کو اسرائیلی فوج نے چند ہفتے قبل حراست میں لیا تھا۔ وہ چھ سال اسرائیلی جیلوں میں بھی قید کاٹ چکا ہے۔