فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس کے حال ہی میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب پر سیاسی جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ محمود عباس نے عالمی ادارے سے خطاب میں قوم کی حقیقی امنگوں اور مطالبات کی ترجمان نہیں کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں جس سطح پر بات کی جانی تھی محمود عباس نہیں کرسکےہیں۔ ان کا خطاب قوم کی حقیقی امنگوں اور مطالبات کی عکاسی نہیں کرتا۔
بیان میں کہا گیا ہے اس وقت پوری فلسطینی قوم اوسلو معاہدے کو ختم کرنےاور اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کررہی ہے مگر فلسطینی اتھارٹی فلسطینی کونسل، تنظیم آزادی فلسطین اور دیگر قومی اداروں کی طرف سے اسرائیل کے حوالے سے دی گئی سفارشات کے خلاف کام کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ نہتے فلسطینی بچوں اور خواتین کوبے دردی سے ماورائے عدالت شہید کیا جا رہا ہے۔ قابض فوج بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ حربے استعمال کرتی ہے۔ امریکا صہیونی ریاست کے جرائم کی پشت پناہی کررہا ہے۔ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد اب فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق پر کلہاڑی چلائی جا رہی ہے۔ امریکی حکومت کی صہیونی ریاست کی طرف داری صاف واضح ہے۔ ایسے میں صدر محمود عباس کا سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایک بار امن بات چیت پر زور دینا زخم رسیدہ فلسطینیوں کےزخموں پرنمک پاشی ہے۔
بیان میں صدر عباس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قضیہ فلسطین کے تصفیے کے لیے خطرناک سیاسی عمل پرچلنے اور انفرادی فیصلوں کی پالیسی ترک کرکے قوم سے رجوع کریں۔