اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم کی مرضی کے خلاف ان پر کوئی امن فارمولہ مسلط نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس امن فارمولے کو فلسطینی قوم قبول نہیں کرے گی اسے مسلط کرنے کی کسی داخلی اور خارجی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوشل میڈیا پرپوسٹ ایک بیان میں حماس رہ نما نے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ سے متعلق جس امن فارمولے کے چرچے ہیں وہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں بلکہ قضیے کے تصفیے کی کوشش ہے۔
ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم مزاحمتی پروگرام کے سوا کسی اور پروگرام پر متحد نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے تشخص کو ختم کرنے، ان کی جبری ھجرت، دوسرے ملکوں میں مستقل آباد کاری، مجاھدین کے خلاف مسلسل تعاقب، فلسطینی پناہ گزینوں کے بنیادی معاشی حقوق پر ڈاکہ زنی، غزہ کی مسلسل ناکہ بندی اور عہد تمیمی جیسی فلسطینی بچیوں پر مظالم فلسطینی قوم کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ جب سے امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب اقتدار سنھبالا ہے تب سے امریکا کے فلسطین۔ اسرائیل کے حل کے حوالے سے ان کی ’صدی کی ڈیل‘ کا ایک فارمولہ میڈیا میں زیربحث ہے۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ اس میں فلسطینی مملکت کے لیے مصر کے جزیرہ نما سیناء کے علاقے کو تجویز کیا گیا ہے تاہم مصر نے ایسی کسی تجویز کوقبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔