اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں جماعت کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل کے نام منسوب’صدی کی ڈیل‘ نامی امریکی منصوبے کے بارے میں بیان کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ’ہاف پوسٹ عربی‘ نامی ویب سائیٹ پر صحافی محمد عادل کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ میں خالد مشعل پرا لزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے مجوزہ امریکی پلان’صدی کی ڈیل‘ کے بارے میں خالد مشعل نے نہ تو ایسا کوئی انٹرویو دیا اور نہ ہی ان سے منسوب بیان کسی بھی حوالے سے درست ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ برادر خالد مشعل [ابو الولید] نے کسی ابلاغی ادارے، ٹی چینل ، ویب سائیٹ یا اخبار کو کئی ایام سے کوئی انٹرویو نہیں دیا جس میں انہوں نے ’صدی کی ڈیل‘ کے حوالے سے کوئی متنازع بات کی ہو۔
بیان میں عوام الناس سے کہا گیا ہے کہ وہ اخبارات میں خالد مشعل کی طرف منسوب کرکے شائع کردہ بیان کو مسترد کردیں۔ ساتھ ہی ھاف پوسٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خبر نگاری میں پیشہ وارانہ اصولوں کو مد نظر رکھے اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پرحماس کی قیادت کے خلاف کیچڑ اچھالنے کی پالیسی ترک کرے۔
خیال رہے کہ ’ہاف پوسٹ‘ نامی ویب سائیٹ نے خالد مشعل کے نام منسوب ایک بیان شایع کیا تھا جس میں گیا تھا کہ خالد مشعل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ میں’صدی کی ڈیل‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا اور قطر کو کمزور قرار دیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر صدی کی ڈیل معطل کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ صدر محمود عباس ہیں۔ جب کہ کئی عرب ممالک امریکی خفیہ امن پلان کے حامی ہیں۔ تنہا قطر اور ترکی اس کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔