قابض صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید ایک فلسطینی نوجوان پر صہوینی جلادوں کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں اسیر گویائی کی نعمت سے محروم ہوگیا۔ دوسری جانب صہیونی حکام اس کے علاج معالجے میں بھی دانستہ طور پر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی طر ف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیر عماد محمد السراج کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے۔ صہیونی عقوبت خانے میں اسے ہولناک اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ قوت گویائی سے محروم ہوچکا ہے۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے یہ صہیونی جیلر السراج کے علاج معالجے میں بھی مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اسیر السراج اس وقت نفحہ نامی صحرائی جیل میں پابند سلاسل ہے۔ اذیت ناک تشدد کے باعث وہ گویائی کی قوت کھو چکا ہے۔
خیال رہے کہ اسیر عماد السراج ایک بار عمر قید اور خیال رہے کہ اسیر عماد السراج ایک بار عمر قید اور 30 سال اضافی قید کی سزا کے تحت پابند سلاسل ہے۔ وحیشانہ تشدد کے باعث وہ قوت گویائی سے محروم ہوچکا ہے اور علاج معالجے میں رکاوٹیں ڈالنے پر اس نے گذشتہ برس کئی روز تک بھوک ہڑتال کی تھی۔ اسیر عماد السراج بات چیت کے لیے لکھ کر اپنا مدعا بیان کرتا ہے۔