چهارشنبه 30/آوریل/2025

ننھی فلسطینی اسیرہ پراسرائیلی فوج کی طرف سے 12 الزامات عاید

بدھ 14-فروری-2018

اسرائیل کی فوجی عدالت عوفر نے زیرحراست ننھی فلسطینی مزاحمت کار’عہد باسم تمیمی‘ کی مدت حراست میں توسیع کرتے ہوئے اس کے مقدمہ کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے گھر میں گھسنے والے اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کی پاداش میں قید 17 سالہ فلسطینی اسیرہ عہد تمیمی کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ روز اس کی بیٹی کو عدالت میں پیش  کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے عہد تمیمی اور اس کی والد ناریمان کی مدت حراست میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے ان کے مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی ہے۔

کم سن فلسطینی مزاحمت کار عہد تمیمی کو آج منگل کو اسرائیل کی فوجی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں اس کی پیشی سے لگ رہا تھا کہ جیسے دنیا کا کوئی خطرناک شخص عدالت میں لایا گیا ہے۔ عہد تمیمی کے دونوں ہاتھوں کو ہتھکڑی لگا کر اسے کی کمر سے باندھ دیا گیا تھا اور پاؤں میں بھاری زنجیریں ڈالی گئی تھیں۔ اس موقع پر اسرائیلی پراسیکیوٹر اور عدلیہ سب کا رویہ ایک جیسا تھا۔

تکلیف دہ انداز میں عدالت میں پیشی کے باوجود ننھی عہد تمیمی کے چہرے پر مسکراہت تھی۔ عدالت میں پیشی کے موقع پرعہد کے اہل خانہ، صحافیوں اور دیگر شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جج نے تمام صحافیوں اور ملزمہ کے اہل خانہ کے سوا تمام افراد کو وہاں سے نکال دیا اور بند کمرہ میں اس کے کیس کی سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے شروع میں جج اور وکلاء کےدرمیان مقدمہ کھلی عدالت میں چلانے پر تکرار ہوا۔ اسرائیلی فوجی جج نے وکلاء کی طرف سے تمام تر دلائل کے باوجود بغیر کسی وجہ کے عہد تمیمی کے کیس کی سماعت بند کرنے میں کرنے کا فیصلہ کیا۔

جج اور دیگر عملے کے توہین آمیز سلوک کے باوجود عہد تمیمی نے اپنے والد، کزنوں اور دیگر افراد خانہ سے سلام کیا۔ اس موقع پر سب نے اس کے ساتھ ہرممکن تعاون جاری رکھنے اور اس کی استقامت کی خواہش کا اظہار کیا۔

عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے تھے، اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے عدالت کے اطراف میں رکاوٹیں کھڑی کر کے ہرطرح کی آمدو رفت روک دی تھی۔ کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں اور دیگرافرادکو نکالے جانے کے بعد مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی۔

اسرائیل ملٹری پراسیکیوٹر نےعہد تمیمی کے خلاف فوجیوں کی توہین کرنے اور ان کی سرکاری ڈیوٹی میں رخنہ اندازی الزام عاید کیا۔ اس کے علاوہ عہد کے خلاف عاید کردہ الزامات میں فوجی کو تھپڑمارنے، اس کی فوٹیج بنانے اور سوشل میڈیا پرپوسٹ کرنے، مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے  منظم کرنے کے الزامات عاید کیے گئے۔ اس موقع پر عہد تمیمی نے اپنے اقارب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے آپ سب لوگوں کو یہاں دیکھا تو مجھے ایسے لگا جیسے میں جیلروں اور جج سے زیادہ طاقت ور ہوں۔

خیال رہے کہ ننھی عہد تمیمی کو اسرائیلی فوج نے انیس دسمبر 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس کے ساتھ اس کی والدہ، والد اور ایک اور عزیزہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم والد اور کزن کو چھوڑ دیا گیا اور وہ دونوں بدستور پابند سلاسل ہیں۔ ان کے خلاف اسرائیل کی فوجی عدالت میں اسرائیلی فوجی کو تھپڑمارنے کی پاداش میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

عہد تمیمی کے خلاف پراسیکیوٹر کی طرف سے پیش کردہ فرد جرم میں بارہ الزامات عاید کیے گئے ہی۔ ان میں اسرائیلی فوجی کی جان کو خطرے میں ڈالنا، سنگ باری، اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینا، کار سرکار میں مداخلت اور فوجیوں کو گالیاں دینے جیسے الزامات نمایاں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی