چند ہفتے پیشتر اسرائیلی وزیر دفاع اور انتہا پسند صہیونی سیاست دان آوی گیڈور لائبرمین نے فلسطینی نوجوان مزاحمت کار’احمد جرار‘ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جرار ہاتھ سے نکل جانے وقت کے ساتھ کھیل رہا ہے‘ لائبرمین کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ وہ غرب اردن میں ایک یہودی آباد کار کےقاتل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
اسی سیاق میں اسرائیلی وزیراعظم نینت یاھو نے کہا کہ ہم احمد جرار کو اسرائیلیوں کی عزت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ بیانات اس بات کے ثبوت تھے کہ نوجوان مزاحمت کار جسے اسرائیلی فوج تلاش کررہی تھی صہیونی ریاست پر کاری ضرب لگانے کا موجب بناتھا۔
کیا حساب بے باک ہوچکا؟
صہیونی فوج نے چھ فروری منگل کے روز غرب اردن میں ایک قاتلانہ آپریشن میں احمد نصر جرار کو شہید کردیا۔ جرار کی شہادت کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک بار پھر کہا کہ ’ہم نے حساب چکا دیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی ہم 9 جنوری کو سلفیت میں ’بن گال‘ نامی یہودی کی ہلاکت کے ذمہ دار کو بھی پکڑیں گے۔
فلسطینی نوجوان مزاحمت کار احمد جرار نے یہودی ربی ’رزیئیل شیبح‘ کی کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ جہنم واصل ہوگیا۔ احمد جرار نے یہودی ربی پر 22 گولیاں چلائیں اور صرف 40 سکینڈ میں کارروائی کرکے وہاں سے بہ حفاظت فرار ہوگئے۔
اس کارروائی کے فوری بعد اسرائیلی فوج کی طرف سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ یہ فرد واحد کی کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم سیل کی اجتماعی کارروائی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نابلس میں یہودی ربی کی ہلاکت کی کارروائی اور اس کے بعد دشمن کی نظروں سے اوجھل ہوجانا اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار غیر مسبوق سیکیورٹی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تجزیہ نگار مامون ابو عامر اور ایمن الرفاتی نے کہا کہ احمد جرار نے مزاحمتی عمل میں ایک نئی طرح ڈالی ہے۔ اس طرح کی کارروائی طویل عرصے بعد عمل میں آئی ہے۔
مسلسل کشمکش
احمد نصر جرار کی کامیاب مزاحمتی کارروائی کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ حملہ آور جرار تنظیم کا اہم رکن ہے۔
القسام بریگیڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک میں القسام بریگیڈ نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں محاذ جنگ پر موجود تمام مجاھدین اور پوری قوم کو اس کارروائی کی مبارک باد۔ اس سے قبل ایتمار یہودی کالونی کی کارروائیاں اورحفات یلاد میں عبدالحمید ابو سرور کی کارروائی نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہماری جنگ دشمن کے خلاف مسلسل جاری ہے۔ دشمن کے خلاف ہمارے ہیروز بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے اور دشمن کو گہرے زخم لگا رہے ہیں۔
تجزیہ نگار اب عامر نے کہا کہ جب تک فلسطین پر صہیونی ریاست کا قبضہ موجود ہے اس وقت تک فلسطینیوں میں مزاحمت کے جذبات ختم نہیں ہوسکتے۔ فلسطینیوں کی مزاحمت صہیونیوں کے غاصبانہ قبضے سے مربوط ہے۔
ایمن الرفاتی کا کہنا ہے کہ احمد نصر جرار نے ثابت کیا ہے کہ غرب اردن میں مسلح مزاحمت زندہ ہے۔ اسرائیلی فوج اور فلسطینی ملیشیا نے مل کر بھی فلسطینیوں کو مزاحمت سے دور نہیں کرسکی۔
اسرائیل کو کس بات کاخوف
ایک سوال کے جواب میں تجزیہ نگار عدنان ابو عامر نے کہا کہ احمد نصر جرار فلسطینی قوم کا ہیرو ہے۔ کی مزاحمتی زندگی اور شہادت کی موت فلسطینی قوم کے نوجوانوں کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔ جرار کی شہادت کے بعد شہری اسی مزاحمتی حکمت عملی کو دہرانے کی کوشش کریں گے۔
الرفاتی نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کو یہ خدشہ اور خطرہ ہے کہ احمد نصر جرار کی شہادت کے بعد فلسطینی اسی طرح کی مزید کارروائیاں کرسکتے ہیں۔ احمد جرار بہت سے نوجوانوں کے لیے نمونہ تھےاور یہ امکان موجود ہے کہ فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے خلاف مزید کارروائیاں کرسکتے ہیں۔