اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں آج جمعرات کو نفیر عام کا اعلان کرتے ہوئے حساس مقامات پر ہنگامی نافذ کردی ہے۔ حماس کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کسی بھی وحشیانہ جارحیت کا خطرہ موجود ہے اور اس خطرے کے پیش نظر غزہ میں القسام بریگیڈ کے تمام عسکری کیمپ بھی خالی کرالیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’قدس پریس‘ کے مطابق حماس کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ اتوار کو اسرائیلی فوج کی غیرمعمولی مشقوں کے تناظر میں جماعت نے اپنے کارکنان کو الرٹ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت جارحیت کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اسرائیل کی طرف سے جنگی مشقوں کو سنجیدگی سے دیکھتی ہے اور احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات کےلیے جماعت کے عسکری ونگ کے مراکز کو خالی کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ جماعت نے تمام عسکری کمانڈروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ٹھکانے تبدیل کرلیں اور موبائل فون استعمال نہ کریں۔
ذرائع کے مطابق حماس کی اعلیٰ کمان کی طرف سےہدایات ملنے کے بعد القسام بریگیڈ نے اپنے سیکیورٹی مراکز خالی کردیے ہیں تاکہ اسرائیلی طیاروں کی طرف سے کسی قسم کی جارحیت کا سامنا کرنے سے بچا جاسکے۔
اگرچہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے قریب حالیہ ایام میں مشقیں معمول کا حصہ ہیں مگر حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کے اطراف میں فوجی مشقوں کا مقصد غزہ پر چڑھائی کی تیاری ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی فوج کی نقل وحرکت سے کئی قسم کے شکوک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی آرمی چیف جنرل گیڈی آئزنکوٹ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں رواں سال خطرناک جنگ ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جاری بحران ایک نئی جنگ کاموجب بن سکتے ہیں۔