جاپان کے زرعی ماہرین نے کہا ہےکہ انہوں نے کیلے کی کاشت میں ایک انقلابی کامیابی حاصل کی ہے۔’ڈیپ فریزنگ‘ کی جدید تکنیک کےاستعمال کے ذریعے زرعی سائنسدانوں نے ایک نیا کیلا تیارکیا ہے جسے چھلکے سمیت کھایا جاسکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سائنسدانوں نے ’مونگی‘ کا نام دیا گیا۔ یہ ایجاد ایک مقامی سائنسدان سیٹسوزو ٹاناکا نے ’ڈی اینڈ ٹی‘ فارم میں کیا گیا۔
یہ نیا کیلا کیڑے اور دیگر مضر اثرات سے پاک ہےیہ کیلا منفی ساٹھ درجے سینٹی گریڈ سے کم پراُگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی شدید سردی میں پھل تیزی کے ساتھ نشو نما پاتا ہے۔ اس طرح روایتی کاشت کا عرصہ دو سال کےبجائے صرف چا ماہ تک مختصر ہوجاتا ہے۔
اس طریقے سے تیار ہونے والے کیلے نہ صرف تیزی کے ساتھ نشو نما پاتے ہیں بلکہ ان کےچھلکے بھی 100 فی صد کھانے کے قابل ہوتے ہیں۔
اگرچہ نیا کاشت کردہ کیلا محدود سطح پر تیار کیا جا رہا ہے۔ ایسے دس کیلوں کی قیمت 4.2 آسٹریلوی پاؤنڈ ہے۔ کمپنی مستقبل میں جاپان سے باہر دوسرے مُلکوں اس کی کاشت کی تیاری کررہی ہے۔