فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ہزاروں فلسطینی بچوں نے غزہ کی ناکہ بندی اور اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف جلوس نکالا۔ احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں بچے اور بچیاں شریک تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں سماجی تنظیموں کی اپیل پر نکالی گئی ریلی کے دوران شریک بچوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر صہیونی ریاست کی دہشت گردی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف نعرے درج تھے۔
’اپنی آواز اتنی بلند کرو کہ پوری دنیا سن سکے‘ کے عنوان سے نکالی گئی ریلی کے دوران بچوں نے غزہ کی ناکہ بندی فوری ختم کرنے کے حق میں نعرے بازی کی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کو موت کے گھاٹ میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی ناکہ بندی کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ پر باربار جنگیں مسلط کرکے علاقے کو تباہی کےدھانے پر پہنچا دیا گیا۔
بچوں نے استفسار کیا کہ آخرغزہ کی پٹی کی بجلی، پانی گیس، خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات بند کرکے انہیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھوک نے غزہ کے عوام کی کھال اتار دی ہے۔ بچے، بوڑھے، جواں، مرد خواتین صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ افلاس کے باعث جانوں کی بازی ہار رہے ہیں۔
احتجاجی ریلی سے بچوں نے بھی خطاب کیا۔ 13 سالہ محمد ابو شملہ نے کہا کہ وہ دنیا کے دھر بچوں کی طرح عزت اور وقار کی زندگی چاہتے ہیں نہ ذلت وعار کی زندگی۔ عرب اور مسلمان ممالک اہالیان غزہ کے لیے اپنی سرحدیں کھولدیں تاکہ غزہ کے بچوں کو بنیادی انسانی سہولیات مل سکیں۔
ابو شملہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے بچے 95 فی صد آلودہ پانی پینے پرمجبور ہیں۔
دس سالہ شہد قشطہ نے کہ کہا کہ صہیونی دشمن فلسطینی بچوں سے ان کا بچپن چھین رہی ہے۔ میں برادری پر زور دیتی ہوں کہ وہ فلسطینی بچوں کو بچائیں۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کے علاقے پر اسرائیلی ریاست نے 2007ء سے معاشی پابندیاں مسلط کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں ہرطبقہ فکر کا شہری متاثر ہو رہا ہے۔