جمعه 15/نوامبر/2024

امریکا اور اسرائیل مل کر قضیہ فلسطین کا باب بند کرنا چاہتے ہیں:الحیہ

اتوار 4-فروری-2018

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےسیاسی شعبے کے رُکن ڈاکٹر خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل دونوں مل کر قضیہ فلسطین کا باب بند کرنا چاہتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، اسرائیل اور ان دونوں ملکوں کےحلیف تاریخ کے سب سے بڑے تنازع فلسطین کے حل کے بجائے اسے ختم کرنا چاہتےہیں۔

انہوں نے قضیہ فلسطین کوزمین، انسانوں اور مقدسات کا فوری اور حل طلب مسئلہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مسئلے کے فوری حل کےلیے اقدامات پر زور دیا۔

بعد ازاں مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس اور پوری فلسطینی قوم امریکی فلسطینیوں کو مسترد کرچکی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے نتیجے میں فلسطینی قوم کو باہم متحد کردیا ہے۔

خلیل الحیہ کا کہناتھا کہ امریکا نے فلسطینی سرزمین کو نگلنے والی یہودی کالونیوں کے معاملے میں پہلو طہی برتی، لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی راہ روکنے کی سازش کی، بیت المقدس پرصہیونیوں کی بالادستی کی راہ ہموار کی، القدس اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی ریاست کی اجارہ داری میں صہیونی دشمن کی سپورٹ کی۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم نے ماضی میں بھی دوسرے ملکوں میں فلسطینیوں کی مستقل آبادی کاری کی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں جب صہیونی ریاست نے استعمار، یہودی آباد کاری اور القدس کو یہودیانے کی سازشیں کررہی ہے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےالقدس کو یہودیانے کے لیے اسرائیلی ریاست کی ہرطرح کی مدد کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی بیرونی حملہ آور ہیں اور فلسطین میں ان کا کوئی مسقبل نہیں۔

خلیل الحیہ نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ القدس میں فلسطینی آبادی کومستحکم کرنے کے لیے اربوں ڈالر کی مالی امداد کی ضرورت ہے۔ جب تک عالم اسلام اور پوری اسلامی دنیا کی طرف سے دفاع القدس کی عملی مدد نہیں کی جاتی اس وقت تک صہیونی اور امریکی اپنی سازشیں جاری رکھیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی