اسرائیل کی مرکزی عدالت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے سات رہ نماؤں پر ممنوعہ سرگرمیوں اور فلاحی اداروں کے ساتھ کام کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنےوالے ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرد جرم کا سامناکرنے والے کارکن الامان برائے انسانی حقوق ، البنیان فاؤنڈیشن، بیت المقدس باغات فاؤنڈیشن اور دیگر تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ تمام تنظیمیں اسلامی تحریک کے ماتحت کام کرتی ہیں۔ سنہ 2015ء میں انتہا پسند صہیونی حکومت نے ان تنظیموں کو کالعدم قرار دیا تھا۔
فرد جرم کا سامنا کرنے والے رہ نماؤں میں سلیمان اغباریہ، فواز اغباریہ، مصطفیٰ اغباریہ، محمود جبارین اور محمد محاجنہ شامل ہیں یہ تمام رہ نما ام الفحم سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ عمر غریفات اور موسیٰ سلامہ شامل ہیں۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے عدالت میں اسلامی تحریک کے سات رہ نماؤں پر فرد جرم عاید کرتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ان تمام ملزمان پرکالعدم اسلامی تحریک سے تعلق رکھنے اور ممنوعہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ تمام رہ نماؤں کو اسرائیلی فوج نے مارچ اور اپریل 2017ء کو حراست میں لے لیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں مشروط طور ہا کرنے کے بعد گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔