چهارشنبه 30/آوریل/2025

لبنان میں حمدان پرحملے میں’موساد‘ کے دو افسران ملوث

منگل 30-جنوری-2018

لبنان کے اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ نے کل سوموار کو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما محمد حمدان پر صیدا شہر میں قاتلانہ حملے کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔ ان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ حمدان کو شہید کرنے کی ناکام سازش کے لیے اسرائیل نے نہ صرف مقامی ایجنٹوں کی مدد لی بلکہ خفیہ ادارے’موساد‘ کے دو سینیر افسران بھی اس کارروائی میں ملوث تھے۔

خیال رہے کہ حماس رہ نما محمد حمدان کو رواں ماہ کے اوائل میں بیروت کے قریبی شہرصیدا میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے میں زخمی کردیا گیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں ان کی کار تباہ ہوگئی تھی تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔

لبنانی اخبارات نے سیکیورٹی حکام کے ذمہ دار اور باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے محمد حمدان پرحملے کے لیے موساد کے دو سینیر افسران کو تعینات کیا تھا۔ ان میں ایک خاتون تھی۔ ان دونوں میں سے ایک نے سڑک کے کنارے بم نصب کیا اور دوسرے افسر نے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے اس کا دھماکہ کیا تھا۔ دھماکے کے بعد یہ عناصر عراق، سویڈن اور جارجیا کے پاسپورٹس استعمال کرتے ہوئے لبنان سے فرارہوگئے تھے۔

اخباری رپورٹس کے مطابق لبنانی سیکیورٹی فورسز نے حمدان پر حملے کی پیچیدہ منصوبہ بندی کی تمام تر تفصیلات حاصل کرلی ہیں اور ان دو اسرائیلی فوجی افسروں کی بھی شناخت کرلی ہے جنہوں نے حماس رہ نما پر مقامی ایجنٹوں کی معاونت سے حملے کی اسکیم تیار کی تھی۔ موساد کے ان دونوں افسران کی تصاویر اور ان کے دستاویزی ثبوت بھی مل گئے ہیں۔ ان کے لبنان میں داخلے اور وہاں سے بھاگنے کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

مقامی سطح پر ’موساد‘ نے دو لبنانی ایجنٹوں کو استعمال کا۔ ان میں سے ایک کے نام کا پہلا حصہ’محمد‘ ہے۔ وہ بھی ترکی جا چکا تھا مگرترکی میں اسے گرفتار کرکے بیروت کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اس ملزم نے بتایا کہ حماس رہ نما محمد حمدان کی مسلسل سات ماہ تک ریکی کی گئی۔

دوسرے ملزم کا میڈیا میں مختصر نام’محمد ۔ب‘ سامنے آیا ہے۔ یہ مجرم موساد کا مرکزی اینجنٹ تھا اور اسے حمدان کی نگرانی پر مامور کیا گیا تھا۔ اس نے حماس رہ نما کے گھر کے قریب ایک گودام کرائے پر لے رکھا تھا جس میں بہ ظاہر کپڑے رکھے گئے تھے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے گودام کے باہرمختلف سمتوں میں کیمرے لگا رکھے تھے جن کی مدد سے وہ حمدان کی نقل وحرکت کو نوٹ کرتا رہا ہے تاہم اس انکشاف کے بعد ملزمان نے گودام خالی کردیا تھا اور وہاں سے کوئی کیمرہ نہیں ملا۔

ان میں سے ایک ملزم وسط جنوری کو ترکی فرار ہوگیا جہاں سے وہ روم کے راستے ہالینڈ فرار ہونا چاہتا تھا تاہم اسے ترکی سے گرفتار کرلیا گیا۔

دوسرے ملزم کی ایک ذمہ داری موساد کی خاتون افسرکو بیروت سے صیدا پہنچانے اور بم نصب کرنے کی تھی۔ یہ ایک نامعلوم خاتون ہے۔ یہ دونوں 11 اور 12 جنوری جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بیروت سے صیدا پہنچے۔ ان کا پروگرام اسی رات بم نصب کرنا تھا کیونکہ حمدان صرف جمعہ اور اتوار کے روز کار استعمال کرتے تھے۔

جب وہ دونوں سڑک کے کنارے بم نصب کرنے کی تیاری کرنے لگے تو اچانک حمدان کا ایک پڑوسی وہاں سے گذرا۔ اس وقت رات کےتین بج رہے تھے۔ اسے ان دونوں کی وہاں موجودگی پر شبہ ہوا تو اس نے ان کا تعارف پوچھا۔ لبنانی ملزم نے کہا کہ وہ گودام کے اندر کام کررہے تھے اور ہاتھ دھونے کے لیے باہر آئے ہیں۔ اس نے ساتھ ہی گودام کے سیکیورٹی گارڈ کا نام بھی بتایا۔ سیکیورٹی گارڈ کا نام سننے کے بعد حمدان کا پڑوسی اپنے گھرچلا گیا اور وہ دونوں بھی مشکوک ہونے کے باعث وہاں سے چلے گئے۔

بعد ازاں جب پولیس نے تحقیقات شروع کیں ملزم کا خاکہ تیار کرنے کےایک مشکوک خاندان کے گھر پتا چلایا۔ معلوم ہوا کہ جس شخص کا خاکہ تیار کیا گیا ہے وہ ترکی فرار ہوگیا ہے۔ فورا ترک حکام کو اس کی تصاویر ور دیگر معلومات فراہم کی گئیں جنہوں نےملزم کو روم فرارہوتے ہوئے پکڑ لیا اور اسے لبنانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

اس سے ایک روز کے وقفے کے بعد ملزمان حمدان کی گاڑی کی نگرانی کرتے ہوئے گاڑی سے 100 میٹر دور انتظار کرنا شروع کردیا۔ گاڑی ان کی رہائش گاہ سے تھوڑے فاصلے پر کھڑی تھی اور ملزمان اس وقت وہاں بم نصب کرچکے تھے۔ حمدان نے گاڑی کے اندر بیٹھنے سے پہلے ہی اس کا انجن اسٹارٹ کردیا۔ ملزمان سمجھے کہ حمدان ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا حالانکہ وہ ابھی باہر تھے اور  ان کا ایک ہاتھ گاڑی کے اندر تھا۔ انہوں نے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے بم کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔ حمدان کی ایک ٹانگ بھی زخمی ہوئی تاہم وہ موساد کے اس بزدلانے حملے میں  محفوظ رہے۔

مختصر لنک:

کاپی