فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں ایندھن اور دیگر ضروری طبی سامان کی قلت کے باعث صحت کا ایک سنگین بحران پیدا ہوگیا ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی اور قومی حکومت کی غزہ کی پٹی کے حوالے سے پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر غزہ کے اسپتالوں کو ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں صحت کا بحران انسانی المیے کی شکل میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ غزہ کے کئی اسپتالوں بالخصوص بیت حانون کے مرکزی اسپتال میں ایندھن اور دیگر سامان کی شدید قلت ہے۔غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی ناکہ بندی اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی کے نتیجے میں ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت صحت جواد عواد نے 23 جنوری کو غزہ کی پٹی کے اسپتالوں کے لیے ایک ملین شیکل کی رقم مختص کی تھی مگر اس رقم سے صرف 10 روز کے لیے ایندھن خرید کیا جاسکتا ہے۔
ادھر حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رامی الحمد اللہ کی حکومت غزہ کی پٹی کے عوام بالخصوص اسپتالوں کی ضروریات کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی لاپرواہی غزہ کی پٹی کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ غفلت کی کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری فلسطینی حکومت پرعاید ہوتی ہے۔