برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں گذشتہ روز ایک عظیم الشان دفاع القدس کانفرنس منعقد کی گئی۔ کانفرنس میں برطانیہ میں موجود علماء کرام، مذہبی اور سماجی شخصیا سمیت بڑی تعداد میں عام شہریوں نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیے جانے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور امریکی اعلان القدس کو باطل قرار دیا۔
کانفرنس کے انعقادسے قبل اس کےمنتظمین نے ایک پٹیشن پر تین ہزار شہریوں سے دستخط کرائے۔ بعد ازاں کانفرنس میں یہ پیٹیش پیش کی گئی جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کی مذمت کی گئی ہے۔
کانفرنس کے مقررین نے اپنے خطاب میں مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی مسلمانوں کے ہاں اہمیت پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر پیش کردہ ایک قرارداد میں عرب ممالک اور عالم اسلام کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ بیت المقدس کے دفاع کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا اداراک کرتے ہوئے بیت المقدس کی قابض اسرائیل سے آزادی کے لیے کوششیں تیز کریں۔
مقررین نے کہا کہ امریکی صدر ڈالروں کے بدلے میں فلسطینی قوم کو خریدنا چاہتے ہیں۔ بیت المقدس کوئی پراپرٹی نہیں کہ اسے فروخت کردیا جائے گا۔ القدس عالم اسلام کا تاریخی مرکز ہے اور اس پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ انہوں نے امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کیے جانے کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا صہیونی ریاست کے جرائم کی روک تھام کے بجائے مظلوم فلسطینی قوم پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی قوم پر دباؤ ڈالنے کے لیے امداد کی بندش کا ہتھیار استعمال کررہا ہے۔ حال ہی میں امریکی صدر نے دھمکی دی تھی کہ اگر فلسطینیوں نے امن مذاکرات بحال نہ کیے تو انہیں دی جانے والی تمام امداد بند کردی جائے گی۔
کانفرن سے خطاب کرتے ہوئےمعروف سماجی کارکن سلمیٰ یعقوب نے کہا کہ برطانیہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لندن کانفرنس اس بات کا پیغام ہے کہ مسلمان برادری القدس کے معاملے پر خاموش نہیں رہے گی۔ القدس کو لاحق خطرات کے تدارک کے لیے مسلمان اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔