امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے مقرر خصوصی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے یہودی فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
ان اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں 2014ء کی جنگ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔
ان فوجیوں میں ’ھدار گولڈن اور ارون شاؤل شامل ہیں۔ ان کے اہل خانہ یہ دعویٰ کرچکے ہیں وہ زخمی حالت میں پکڑے گئے تھے جو اب مرچکے ہیں۔
امریکی مندوب نے ھدار گولڈن، ارون شاؤل ابراہیم منگسٹو اور ھشام السید کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ ان تینوں کو حماس کے عسکری ونگ نے تین سال قبل جنگی قیدی بنایا تھا۔
گرین بیلٹ نے اپنے ’ٹوئٹر‘ اکاؤنٹ پر بتایا کہ آج میں نے غزہ میں حماس کی زیرحراست اسرائیلی فوجیون کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے گھٹیا اور شرمناک اقدام سے یرغمالی فوجیوں کے اہل خانہ سخت تکلیف میں ہیں۔ ہم سب کو مل کر انہیں واپس لانا ہوگا۔ میں یرغمالی فوجیوں کے اہل خانہ کے لیے دعا گو ہوں۔
یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے گرین بیلٹ نے مزید کہا کہ میں منگسٹو اور ھشام السید کے اہل خانہ سے بھی ملا ہوں۔ السید کو حماس نے اپریل 2015ء کو جنگی قیدی بنایا تھا۔
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے کہا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی زندہ ہیں یا مر چکے ہیں۔