اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل حوالے سے تیار کردہ خفیہ امن پلان کی تفصیلات جاری کی ہیں۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل ’14‘ نے ایک فلسطینی دستاویز حاصل کی ہے جس میں ٹرمپ کے’صدی کی ڈیل‘ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ٹی وی رپورٹ میں بیان کردہ تفصیلات میں تنظیم آزادی فلسطین کے سیکرٹری صائب عریقات کے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے ’امن منصوبے‘ میں غرب اردن کا 10 فی صد علاقہ اسرائیل میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکا پر دباؤ ڈالا ہے کہ غرب اردن کا 10 کے بجائے 15 فی صد اسرائیل کو دیا جائے۔
ٹرمپ کے مجوزہ امن پلان میں اسدود، حیفا بندرگاہوں اور بن گوریون ہوائی اڈے کا کچھ حصہ فلسطینیوں کے لیے مختص کیا جائے گا مگربندرگاہوں اور ہوائی اڈے کا سیکیورٹی بدستور اسرائیل ہی کے پاس رہے گا۔
ٹرمپ کے مجوزہ امن پلان میں غرب اردن سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی بلکہ اسے فلسطینیوں کی کارکردگی سے مشروط کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ میں ’فلسطین ۔ اسرائیل‘ تنازع کے حل کے لیے ’صدی کی ڈیل‘ کے جس فارمولے کا اعلان کیا ہے، القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اس کا حصہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض عرب ممالک کی طرف سے ٹرمپ کے اس نام نہاد امن فارمولے پرحمایت حاصل ہے۔