مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے طاقتور انٹیلی جنس چیف جنرل خالد فوزی کو برطرف کردیا ہے اور ان کی جگہ اپنے چیف آف اسٹاف اور قریبی معاون جنرل عباس کامل کو انٹیلی جنس ایجنسی کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر السیسی کی طرف سے اپنے اسٹاف افسر کو انٹیلی جنس چیف کے عہدے پر تعینات کرنا رواں سال مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاری ہوسکتا ہے۔
مصری پریس میں نئے انٹیلی جنس چیف کو صدر السیسی کے ’’ خفیہ رازوں کا صندوقچہ ‘‘ قراردیا جاتا ہے۔ وہ 2010ء سے ان کے چیف آف اسٹاف چلے آرہے تھے۔ عبدالفتاح السیسی تب ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ تھے، پھر وہ آرمی کے سربراہ اور وزیر دفاع بن گئے تھے اور 2014ء میں ملک کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔
مصری حکومت یا سرکاری میڈیا کی جانب سے سراغرساں ادارے کے سربراہ کی اس طرح اچانک برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے ۔صدر السیسی نے مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل یہ اقدام کیا ہے۔
انھوں نے بھی تک ان انتخابات میں بطور صدارتی امیدوار حصہ لینے کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا ہے لیکن غالب امکان یہ ہے کہ وہ ان میں حصہ لیں گے اور کامیاب بھی ہوجائیں گے۔ وہ 2014ء سے مصر کے منتخب صدر چلے آرہے ہیں۔
عبدالفتاح السیسی نے گذشتہ سال اکتوبر میں دارالحکومت قاہرہ سے قریباً 200 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع مغربی صحرا میں ایک حملے میں 16 پولیس افسروں کی ہلاکتوں کے بعد اہم سکیورٹی عہدوں پر تبدیلیوں اور نئے تقرر کرنے کا اعلان کیا تھا اور مسلح افواج کے نئے چیف آف اسٹاف کا تقرر کیا تھا۔نئے انٹیلی جنس سربراہ کا تقرر بھی اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا جارہا ہے۔