اسرائیلی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے اسکولوں میں 2 ہزار کمرہ جماعت کی قلت ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ مقامی ذرائع کی تصدیق کے باوجود 1945 تدریسی کمروں کی قلت کا اعتراف کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ میں گذشتہ روز ایک درخواست پر بحث کی گئی۔ یہ درخواست بیت المقدس میں طلباء کے والدین اور سرپرست حضرات کی طرف سے دی گئی ہےْ اس میں بھی بیت المقدس میں موجود اسکولوں میں تدریسی کمروں کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے اعتراف کیا کہ بیت میں تدریسی کمروں کی قلت دو سے تین ہزار کمروں پر مشتمل ہے۔ قلت کا زیادہ سامنا کرنے والوں میں عرب طلباء اور حریدی یہودی فرقے کے طلباء شامل ہیں۔
بیت المقدس میں فلسطینی اسکولوں کے ڈایکٹر سمیر جبریل کا کہنا ہے کہ اسرئیلی حکومت کی جانب سے جارہ کردہ اعدادو شمارناقص ہیں۔ بیت القمدس میں فوری طور پر 2200 تدریسی کمروں کی ضرورت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القدس میں تدریسی کمروں کی قلت سنہ 1967ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔ اسرائیلی حکومت نے القدس میں اسکولوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے اور یہ امتیازی سلوک ہی اسکولوں میں تدریسی کمروں اور دیگر لوازمات میں قلت کا موجب ہے۔