اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کے جج نے زیر حراست فلسطینی کم عمر مزاحمت کار عہد تمیمی کو ان کے خلاف مقدمے کی سماعت تک جیل میں قید رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ان کے خلاف اپنے گھر کے باہر دو قابض اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ اور ٹھڈے مارنے کے الزام میں مقدمہ چلا یا جارہا ہے۔ دوسری جانب عہد تمیمی نے اسرائیلی حکام کی تفتیش مسترد کردی ہے۔
اسرائیلی جج نے بدھ کے روز اپنے حکم میں کہا ہے کہ "میں اس کا کوئی متبادل نہیں ڈھونڈ سکا ہوں کہ میں اس عہد تمیمی کو مقدمے کی کارروائی تک زیر حراست رکھنے کے سوا کوئی اور حکم دوں۔ اس پر جن جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے، وہ اتنے سنگین ہیں کہ حراست کے سوا کسی متبادل کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔”
16 سالہ عہد تمیمی اور ان کی 20 سالہ کزن نور تمیمی کو 15 دسمبر کو مغربی کنارے میں واقع گاؤں نبی صالح میں دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ اور ٹھڈے مارنے کے الزام میں 19 دسمبر کوگرفتار کیا گیا تھا ۔ان کے مکان کے احاطے میں دو اسرائیلی فوجی آ گھسے تھے اور ان دونوں نے انھیں مکان سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔
اس واقعے کی ویڈیو انٹر نیٹ پر وائرل ہوگئی تھی جس پر انھیں اسرائیلی فوج کی شان میں گستاخی اور توہین کے الزام میں گرفتار کرکے مغربی کنارے میں واقع گاؤں بیتونیہ میں قائم اسرائیل کے زیر انتظام عفر جیل میں بند کردیا گیا تھا۔
عہد تمیمی کو فلسطینیوں نے ہیرو قرار دیا ہے اور وہ فلسطینیوں کی اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کی ایک علامت کے طور پر ابھری ہیں۔ وہ اپنی گرفتاری سے قبل بھی مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کے پچاس سال سے جاری قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیتی رہی ہیں۔