پنج شنبه 01/می/2025

شام: امریکا کی نئی تشکیل کردہ فورس دہشت گرد: ایردوآن

بدھ 17-جنوری-2018

شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران اہم کردار ادا کرنے والے ملک ترکی نے کُرد اتحادی ملیشا پر مشتمل ‘سرحدی سکیورٹی فورس’ تشکیل دینے کے امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

ترکی کے صدر اسے دہشت فورس قرار دیتے ہوئے سیریئن ڈیموکریٹک فورس کی تربیت شروع ہونے سے پہلے ہی ‘اس کا گلا گھوٹنے’ پر زور دیا۔

دوسری جانب شام کی حکومت کا اس منصوبے کو اپنی سالمیت پر ‘حملہ’ قرار دیا ہے جبکہ روس نے خبردار کیا ہے کہ اس سے اتحاد ختم ہو سکتا ہے۔

سیریئن ڈیموکریٹک فورس نے امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج کے فضائی حملوں کی مدد سے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے زیر کنٹرول رقبہ خالی کروایا ہے۔

رواں سال اکتوبر میں اس اتحاد نے شام کے شمالی شہر رقہ پر مکمل کنٹرول حاصل کیا۔ 2014 میں دولتِ اسلامیہ نے رقہ کو اپنا دارالخلافہ قرار دیا تھا۔

ایس ڈی ایف پیش قدمی کرتے ہوئے جنوب مشرق کی جانب بڑھ رہی ہے

ترکی نے کئی بار اتحادی افوج کی جانب سے سیریئن ڈیموکریٹک فورس کی مدد کی مخالفت کی ہے کیونکہ ایس ڈی ایف کی اکثریت کرد ملیشا وائی پی جی کے جنگجوؤں پر مشتمل ہے۔

ترکی کرد ملیشا وائی پی جی کو کالعدم جماعت کردستان ورکرز پارٹی کا حصہ سمجھتا ہے، جو گذشتہ تین دہائیوں سے ترکی میں کرد علاقوں کی خودمختاری کے لیے تحریک چلا رہی ہے۔

البتہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ کرد ملیشا وائی پی جی دولت اسلامیہ سے لڑائی کے لیے بہت اہم ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ امریکہ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ‘یہ ہماری سرحد پر ایک فوج تشکیل دینے جیسا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے ہے کہ ہم اس دہشت فوج کو بننے سے پہلے ہی اس کا گلہ گھونٹ دیں۔’

صدر اردگان نے کہا کہ ترکی کی افواج کی جانب سے شمالی مغربی شام کے کرد علاقوں میں آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور یہ ‘کسی بھی لمحے’ شروع ہو سکتی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی