اسلامی تحریک مزاحمت ( حماس ) اور اسلامی جہاد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف ردعمل پر غور کے لیے فلسطینی قیادت کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مختلف فلسطینی دھڑوں کی قیادت کا یہ اجلاس مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اتوار کو طلب کیا گیا ہے ۔حماس اور جہاد اسلامی کی اس میں عدم شرکت کے فیصلے سے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
حماس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ ہم نے رام اللہ میں فلسطینیوں کی مرکزی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘‘۔ تاہم اس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’ ہم اپنے عوام کے اتحاد کے لیے پُرعزم ہیں‘‘۔
’’جن حالات میں کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا ،ان میں یہ کوئی جامع اور ذمے دارانہ سیاسی جائزہ نہیں لے سکے گی اور وہ ہماری امنگوں کے مطابق فیصلے بھی نہیں کرسکے گی‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے۔
تنظیم آزادیِ فلسطین (پی ایل او ) کے اس دوروزہ اجلاس میں فلسطینی جماعتوں کی قیادت اور اعلیٰ عہدے دار شرکت کریں گے۔حماس کے علاوہ ایک اور مزاحمتی گروپ جہاد اسلامی کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی حالانکہ یہ دونوں تنظیمیں پی ایل او کا حصہ نہیں ہیں ۔جہاد اسلامی نے بھی اس اجلاس میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
حماس نے فلسطینی علاقوں سے باہر کسی اور جگہ یہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن فلسطینی صدر محمود عباس نے اس کے بجائے اپنی حکومت کے صدر مقام رام اللہ ہی میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مشاورتی اجلاس
حماس کا کہنا تھا کہ رام اللہ میں اجلاس میں شرکت سے وہ اسرائیل کے دباؤ میں آسکتے ہیں کیونکہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے پر اسرائیل کا قبضہ ہے اور اسرائیلی فوج حماس کے عہدے داروں اور کارکنان کو آئے دن گرفتار کرتی رہتی ہے۔ اس نے ویسے بھی عام فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
پی ایل او کے اس اجلاس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 دسمبر کو مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف مجوزہ ردعمل پر غور کیا جائے گا۔
امریکی صدر کے اس فیصلے کے خلاف فلسطینیوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور وہ اس کو مسترد کر چکے ہیں کیونکہ وہ مشرقی القدس کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی حتمی معاہدے سے قبل ہی القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے۔