مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھرنے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول تک رسائی کے لیے پل کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی مجرمانہ اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامعہ الازھر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ الازھر مسجد اقصیٰ کے جنوب میں یہودی آباد کاروں کی سہولت کے لیے پُل کی تعمیر کے منصوبے کو یکسر مسترد کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس کو یہودیانے ، مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرنے اور بیت المقدس کے تاریخی معالم وآثار کو تباہ کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔
جامعہ الازھر نے اپنے بیان میں یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ پر مسلسل دھاوون کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے کہ تاریخی اور علمی دستاویزات میں القدس میں یہودیوں کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی وجود ملتا ہے۔
بیان میں ایک بار القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کی حمایت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کو باطل اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اقدام فلسطین میں یہودی آباد کاری اور اسرائیل کی توسیع پسندی کی حوصلہ افزائی کا موجب بن رہا ہے۔ امریکی صدر نے القدس کے بارے میں فیصلہ کرکے تاریخی فیصلوں، عالمی قراردادون اور اخلاقی قدروں کو پامال کیا ہے۔
جامعہ الازھر کے سربراہ احمد الطیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں القدس پر کوئی حق نہیں اور قرآن پاک میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں۔مگر یہودیوں کا یہ دعویٰ تاریخی اور علمی دستاویزات میں جھوٹ کا پلندہ ہے۔