یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کے جانے کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین نے فلسطین کو امداد دینے والے ممالک کا ایک اہم اجلاس رواں ماہ کے آخر میں برسلز میں طلب کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کی بندش باعث تشویش ہے۔ یونین اس حوالے سے رواں ماہ کے آخر میں فلسطین کے ڈونرممالک کا اجلاس طلب کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ناروے کی وزیرخارجہ اینہ ماری ایریکسن نے 31 جنوری 2018ء کو فلسطین کے ڈونر ممالک کا اجلاس بلانےسے اتفاق کیا ہے۔
موگرینی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ میں طے پائے فلسطینی مصالحتی منصوبے کو آگے بڑھانے اور غزہ کی پٹی پر فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن تعاون کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ان دونوں امریکا اور اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی امداد روکنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کیے ہیں۔ اسرائیل اور امریکا الزام عاید کرتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو بیرون ملک سےملنے والی امداد فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی کفالت پر خرچ کی جاتی ہے۔
فلسطین کے لیے ڈونر ممالک کا ایک گروپ سنہ 1993ء میں ناروے کی قیادت میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس گروپ کا مقصد فلسطینی قوم کی معاشی ضروریات کے پیش نظر ان کی مالی مدد کو یقینی بنانا تھا۔