اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے’بتسلیم‘ کی طرف سےجاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2017ء میں غزہ کی پٹی میں 8 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ انسانی حقوق گروپ کے مطابق یہ تمام فلسطینی اسرائیلی فوج کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھے۔
’بتسلیم‘ کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ کے دوران گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ان فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے شہید کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے امریکی صدر ڈونلڈ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحومت قرار دیے جانے کے بعد غزہ میں احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں شہداء کی تاریخ وار تفصیلات اور نام جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل پرصہیونیوں اور اسرائیل میں کسی قسم کا رد عمل ظاہرنہیں کیا گیا۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی مظاہرین کو انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد شہری زخمی ہوئے۔ جن آٹھ فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کیاگیا وہ اسرائیلی فوج کے لیے کسی بھی طور پرخطرہ نہیں تھے۔ ان میں ابراہیم ابو ثریا تو آدھے جسم ہی سے محروم تھے۔ انہیں شہید کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج نے نہتے اور خطرہ نہ بننے والے فلسطینیوں کو گولیاں مار کر یہ ثابت کیا ہے کہ صہیونی ریاست صرف طاقت کا استعمال کرنا جانتی ہے۔