فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں باب العامود کے مقام پر نکالی گئی ایک پرامن ریلی پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں ایک سرکردہ فلسطینی خاتون سماجی کارکن سمیت متعدد خواتین اور بچے زخمی ہوگئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو باب العامود کے مقام پر مقامی خواتین کی جانب سے دفاع القدس اور اسیرہ فلسطینی خاتون اسراء جعابیص کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی۔ اسرائیلی فوج نے نہتی فلسطینی خواتین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں سابق فلسطینی اسیرہ اور سماجی کارکن زخمی ہوگئیں۔
خیال رہے کہ اسراء جعابیص 11 سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکی ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس اور فوج نے فلسطینی خواتین ریلی پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں ایک خاتون بازو ٹوٹ گیا۔
اس موقع پر خواتین نے صہیونی ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا۔
احتجاجی مظاہرے میں مشرقی مسیحی برادری نے بھی شرکت کی اور انہوں نے نئے عیسوی سال کی خوشی میں کرسمس ٹری پر چراغاں کیا۔
خیال رہے کہ 37 سالہ اسراء جعابیص ایک بچے کی ماں ہیں۔ انہیں آخری بار اسرائیلی فوج نے 11 اکتوبر 2015ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان کی گاڑی کو نذرآتش کیا گیا اور اس واقعے میں وہ زخمی ہوگئی تھیں جس کے بعد وہ کئی ماہ تک ھداسا عین کارم اسپتال میں زیرعلاج رہیں۔ جس کے بعد انہیں ہشارون جیل منتقل کردیا گیا تھا۔