مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ محمد حسین نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے حالیہ ہفتوں کےدوران القدس کے حوالے سے اٹھائے اقدامات باطل اور غیرقانونی ہیں۔ ان کی کوئی آئینی اور اخلاقی حیثیت نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ محمد حسین نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی طرف سے القدس کے حوالے سے اٹھائے گئے تمام اقدامات باطل ہیں جنہیں کسی قسم کی آئینی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔ ایسے ظالمانہ اقدامات کی حمایت تاریخ کرے گی اور نہ ہی تہذیب۔ القدس بالادستی صرف اس کے اصل باشندوں ہی کو حاصل رہے گی۔
فلسطینی عالم دین نے صہیونی ریاست کی طرف سے القدس کو یکجا کرنے، فلسطینی اسیران کو کڑی سزائیں دینے، غرب اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے اور اس طرح کے دیگر ہھتکنڈوں کو استعمال کرنے کے لیے قانون سازی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل اپنے حقوق کے دفاع کے لیے لڑنے والوں کے خلاف نسل پرستی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب نے استفسار کیا کہ اسرائیلی حکومت محمد ابو خضیر جیسے بے گناہ بچے کوزندہ جلا کرشہید کرنے والوں کو سزائے موت کیوں نہیں دیتی۔ دوابشہ خاندان کو شہید کرنے والوں کو پھانسی کی سزا کیوں نہیں دی جاسکتی۔ یہ دونوں ایسے جرائم تھے جنہوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ وہ فوجی جو فلسطینیوں کو انتہائی قریب سے گولیاں مارکر شہید کرتے ہیں۔ ہمارے بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ قتل کرنے والوں کو کیسے معاف کیا جاسکتا ہے۔
الشیخ محمد حسین نے الدس کے حوالے سے حالیہ اور سابق قراردادوں پرعمل درآمد میں کوتاہی برتنے پر عرب اور مسلمان ممالک پر کڑی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے دفاع القدس کے لیے قراردادوں کا نفاذ کرنا تھا وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے مقابلے کررہےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے والے قبلہ اول اور مسجد اقصیٰ کا دفاع نہیں کرسکتے۔
کل جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ میں ہزاروں فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔