روسی طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہونٹ پرپیدا ہونے والا زخم، السر یا پھوڑا بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہونٹوں پر بوسہ ایک بیماری پھیلانے والے وائرس کی منتقلی کا موجب بنتا ہے جو ہونٹ کےالسرکا موجب بن کر کسی بھی شخص کے لیے جاب لیوا ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس اعضائے تناسل اور ہاتھ کی انگلیوں کے ذریعے بھی دوسرے شخص تک منتقل ہو سکتا ہے۔ ایسے وائرس کا فوری علاج ضروری ہے ورنہ اس کے بعض اوقات نتائج انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں جو جان لیوا بھی ہوسکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کا کہنا ہے کہ بوسہ کے ذریعے خون کے سفید سیلز ایک متعدی مرض کے پھیلنے کا موجب بنتے ہیں۔ یہ بیماری بخار، غدود میں سوزش اور گلے کے اندر کے انفیکشن کی شکل میں نمودار ہو سکتی ہے۔
یہ مرض ’ایپچائن ۔پار‘ کے نام سے مشہور ہے جو انتہائی تیزی کے ساتھ خون اور جسم کے اندرونی اعضا میں پھیلتا ہے۔
مرض بڑھنے کی صورت میں یہ دماغ کی انفیکشن، کھانسی، اعصابی بے قراری، رویے میں بے چینی اور کئی دوسرے عوارض کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے۔
یہ وائرس بوسہ کے ذریعے بھی منتقل ہوکر خلیات کے پھلنے پھولنے کا موجب بن سکتا ہے۔
جب جسم میں قوت مدافعت اپنے عروج پر ہو تب اس بیماری سے زیادہ خطرہ نہیں مگر قوت مدافعت کی کمزوری کے شکار افراد بالخصوص شیرخوار بچوں، حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے جو خون کی رگوں کے خلیات کو تباہ کر دیتا ہے۔
اخبار ’رشیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بوسہ کلسٹر بیکیٹیریا کے ذریعے مسوڑھوں کی سوزش، ہونٹوں کے السر، معدے کی انفیکشن کا موجب بن سکتا ہے۔