فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیم ‘ ہلال احمر’ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست امدادی ادارے کے آپریشنز میں رکاوٹیں کھڑی کرنےکے لیے طرح طرح کے مکروہ حربے استعمال کر رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہلال احمر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے ادارے کے رضاکاروں کو ہراساں کرنے اور زخمیوں کو اسپتالوں میں لے جانے اور طبی امداد فراہم کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے رابطہ کار کی جانب سے ہلال احمر کے خلاف عاید کردہ الزمات قطعی بے بنیاد ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی ہلال احمر سے تعلق رکھنے والے کسی امدادی کارکن کا صہیونی ریاست کے خلاف سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ادارے کے کارکن اور رضاکار غزہ اور غرب اردن میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں کو طبی سہولیات کی فراہمی اورانہیں موقع پر طبی ضروریات فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ یہ ان کا اخلاقی اور پیشہ وارانہ کام اور ذمہ داری ہے۔
صہیونی حکام کی طرف سے ہلال احمر پر الزامات عاید کرنا ادارے کو اس کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی سے روکنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب صہیونی حکام کی طرف سے ہلال احمر پر الزامات عاید کیے گئے ہیں بلکہ اسرائیلی فوج کے جرائم پر پردہ ڈالنے اور فلسطینی زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی سے محروم رکھنے کے لیے اس طرح کے حربے پہلے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ ایسے تمام مکروہ حربوں کا مقصد ادارے کو اس کی ذمہ داریوں سے روکنا اور امدادی آپریشن میں رخنہ اندازی کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلال احمر ایک غیر جانب دار ادارہ ہے جو صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر فلسطین میں امدادی کاموں میں حصہ لے رہا ہے۔ اس کا کام کسی بھی مصیبت اور مشکل سے دوچار افراد کی فوری مدد کو پہنچنا ہے۔ ادارے کا کوئی فرد اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں شامل نہیں رہا نہ اور ہی ایمبولینسوں کو فلسطینی مظاہرین کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔