جمعه 15/نوامبر/2024

’ٹرمپ کے اعلان القدس پر عرب ممالک کا رد عمل بزدلانہ ہے‘

جمعرات 4-جنوری-2018

مسجد اقصیٰ کے خطیب اور سپریم اسلامک کونسل کےچیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ قبلہ اول کو یہودیانے کی اسرائیلی سازشوں اور امریکی اقدامات کے ذمہ دار عرب ممالک ہیں۔ عرب دنیا نے قبلہ اول کے دفاع اور القدس کی آزادی کے لیے اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا نہیں جس کے نتیجے میں فلسطینی قوم اور پوری مسلم امہ کو آج یہ دن دیکھنا پڑے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو دیئے گئے انٹرویو میں الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا امریکی اعلان جتنا خطرناک ہے اس کے تناسب سے عرب ممالک کا رد عمل جاندار نہیں۔ عرب ممالک کا رد عمل انتہائی ڈھیلا اور بے معنی ہے۔ میرے نزدیک عرب ممالک کے حکمران مسلمانوں کے پہلے قبلہ اورتیسرے حرم کےحوالے سےبہت بڑی غلطیوں کے مرتکب ہو رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری تاریخ گواہ ہے کہ بیت المقدس کے ساتھ یہویوں کا کوئی تعلق نہیں رہا۔ یہ شہر ہمیشہ مسلمانوں کا گہوارہ رہا۔ اس کی مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم بھی بلا جواز ہے۔ قضیہ فلسطین تا قیامت مسلمانوں کا مرکز رہے گا اور یہ آج بھی صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا  مسئلہ ہے۔ اگر کروڑوں برس بھی بیت جاتے ہیں تب بھی القدس کی اسلامی اور عرب حیثیت کوختم نہیں کیا جاسکتا۔

شیخ الاقصیٰ نے زور دے کر کہا کہ القدس فلسطینی قوم کا محاذ جنگ ہے اور ہم یہ محاذ نہیں چھوڑیں گے۔ القدس اور الاقصیٰ ہمارے تھے اور ہمارے ہی رہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس جب اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے باہر الیکٹرانک گیٹس نصب کرنے کی مجرمانہ کوشش کی تو فلسطینی قوم نے جان پر کھیل کر دشمن کی اس سازش کو ناکام بنایا۔ فلسطینی قوم نے ماضی میں بھی اپنا سب کچھ القدس اور قبلہ اول پر نثار کیا ہے۔ آئندہ بھی فلسطینی اس عظیم مقصد کے لیے ہرقربانی دینے کو تیار رہیں گے۔

الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اگر امریکا کا اعلان القدس نافذ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں فلسطین میں ایک غیرمعمولی تحریک اٹھ کھڑی ہوگی۔ یہ نئی تحریک گذشتہ برس باب الاسباط میں قبلہ اول کے باہر الیکٹرانک گیٹس لگانے کے خلاف اٹھنے والی تحریک سے کہیں زیادہ خطرناک ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ القدس مکہ اور مدینہ کا حصہ ہے۔ القدس سے رو گردانی حرمین شریفین سے روگردانی کے مترادف ہے۔ القدس کولاحق خطرات مکہ اور مدینہ کو درپیش خطرات کے مترادف ہیں۔ ہمیں القدس کا دفاع مکہ اور مدینہ کی طرح کرنا ہوگا۔

الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منحوس اقدام نے مسلمان اور عیسائی برادری کو باہم متحد کردیا ہے۔ عالم اسلام اور عیسائی دنیا کے سامنے القدس کے تاریخی اسٹیٹس کا دفاع ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم  سب کو مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے فلسطینی قوم کے نوجوانوں اور خواتین نے قبلہ اول کا بھرپور دفاع کیا۔ فلسطین کی بہادر بیٹیاں عرب اورمسلمانوں کی جانب سے قبلہ اول کا دفاع کررہی ہیں۔

الشیخ عکرمہ صبری نے اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اسرائیل ہر اس فلسطینی کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے جو قبلہ اول کے دفاع کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ الشیخ راید صلاح کی صہیونی قید خانے سے رہائی کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔

مختصر لنک:

کاپی