اردن نے بیت المقدس کے مغربی اور مشرقی حصوں کو باہم ملانے کے اسرائیلی قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے القدس کے حوالے سے ایک نئی اسرائیلی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات محمد المومنی کے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کنیسٹ سے ’القدس کے اساس قراردیے گئے قانون کی منظوری اسرائیل کی ایک نئی اشتعال انگیزی ہے۔
خیال رہے کہ یہ متنازع قانون کل منگل کے روز اسرائیلی کنیسٹ سے منظور کیا گیا۔ اس قانون کے تحت جب تک پارلیمنٹ کےدو تہائی ارکان القدس پر مذاکرات کی اجازت نہ دیں تب تک کوئی حکومت القدس کے معاملے کو چھیڑنے کی مجاز نہیں.
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی کنیسٹ میں القدس کو یکجا کرنے کے بل پر دوسری اور تیسری رائے شماری کی گئی۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں بیت المقدس کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا جاسکے گا جب تک پارلیمنٹ کے کم سے کم 80 ارکان اس کی حمایت نہیں کریں گے۔
مسودہ قانون پر تین گھنٹے تک بحث جاری رہی۔ اس بل میں پہلے سے شامل کی گئی ایک شق ختم کردی گئی۔ اس شق میں القدس بلدیہ کے زیراہتمام فلسطینی اکثریتی کالونیوں کو الگ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
رائے شماری کے دوران بل کی حمایت میں 64 ارکان اور مخالفت میں 51 نے ووٹ ڈالا جبکہ صرف ایک رکن کنیسٹ رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔