پنج شنبه 01/می/2025

’ننھی فلسطینی بچی جوصہیونی چیک پوسٹوں کی بھینٹ چڑ گئی‘

اتوار 31-دسمبر-2017

قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلط ہمہ نوع عذابوں اور مصائب میں چپے چپے پر پرقائم کی گئی چیک پوسٹیں بھی شامل ہیں۔ یہ چیک پوسٹیں فلسطینی قوم کے لیے عذاب سے کم نہیں جو فلسطینیوں میں موت بانٹنے کا موجب بن رہی ہیں۔

صہیونی فوج کی طرف سے قائم کی گئی چیک پوسٹوں کے نتیجے میں جان کی قربانی دینے والے فلسطینیوں میں 9 سالہ ذیب لولح دلال بھی شامل ہیں۔ صہیونی چیک پوسٹوں نے اس ننھی کلی کی بھی جان لے لی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق یہ المناک واقعہ دو روز قبل غرب اردن کے جنوبی شہر نابلس میں عورتا کے مقام پر پیش آیا۔ ننھی دلال متعدد امراض کا شکار تھی اور اسے انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کرنے کے لیے اس کے والد ذیب لولح نے سرتوڑ کوشش کی۔ وہ بیٹی کو لے کر رفیدیا اسپتال کی طرف چل پڑا مگر راستے میں قائم کی گئی ایک چیک پوسٹ پرصہیونی فوج نے اسے روک لیا۔ ذیب لولح نے بیٹی کی کیفیت بھی بیان کی درندہ صفت صہیونی فوجیوں سے کہا کہ وہ اسے اسپتال جانے دیں مگر انسان دشمن وحشیوں نے ننھی بچی کی حالت زار پرکوئی رحم نہ کھایا۔ اسے ایک چیک پوسٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔ وہ دوسرے راستے سے اسپتال کی طرف جانے لگا مگر دوسری جگہ بھی اسے روک لیا گیا۔

دلال کے والد نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ وہ گھر سے بچی کو لے کر عورتا چیک پوسٹ پر پہنچا۔ اس کی بچی ذہنی طور پربھی معذور تھی۔ عورتا چیک پوسٹ سے گذرنے کے لیے اس نے صہیونی فوج سے بار بار اپیل کی۔ صہیونی فوجیوں نے اسے وہاں سے گذرنے نہ دیا گیا۔ قابض فوجیوں نے اسے حوارہ چیک پوسٹ کی طرف روانہ کردیا۔ جب وہ بچی کو لے کر حوارہ چیک پوسٹ پر پہنچا تو وہ بھی بند تھی۔

اس ساری آمدو رفت میں اس کے گھر کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔ جب وحوارہ چیک پوسٹ پر پہنچے تو وہاں قریب ہی فلسطینی مظاہرہ کررہے تھے۔ اس دوران قابض صہیونی فوج نے پرامن فلسطینی مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ شروع کردی۔

لولح نے کہا کہ اس کی بچی کی موت کا ذمہ داراسرائیلی فوج ہے جس نے اسے بچی اسپتال نہیں پہنچنے دی۔

انہوں نے کہا کہ کئی گھنٹے کے بعد جب وہ بچی کو لے کر اسپتال پہنچے اور بچی کو ڈاکٹروں کو دکھایا تو انہوں نے اس کے فوت ہونے کی تصدیق کردی۔

شہیدہ کے چچا عبدالناصر لولوح نے ان کے بھائی کی یہ اکلوتی بیٹی اور تین بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے ان کے خاندان کو مسلسل زیرعتاب رکھا جاتا ہے۔ ان کے خلاف کریک ڈاؤن، جیلیں اور گرفتاریاں معمول کی بات ہے۔

نابلس میں فلسطینی معذوروں کے گروپ معاویہ منیٰ نے کہا کہ دلال کی شہادت صہیونی ریاست کا فلسطینی قوم کے خلاف ایک نیا قتل کا جرم ہے۔ دلال کو دانستہ طور پر شہید کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک معذور اور انتہائی تشویشناک حالت میں بیماری کا شکار بچی کو اسپتال پہنچانے کی اجازت نہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست کسی انسانی یا اخلاق اصول کی پابند نہیں۔ دو گھنٹے تک ان کی ایمبولینس کو روکے رکھنا مجرمانہ اور وحشیانہ فعل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی