شنبه 16/نوامبر/2024

’سفارت خانے کی القدس منتقلی‘ گوئٹے مالا اپنی ہٹ دھرمی پر قائم

اتوار 31-دسمبر-2017

صہیونی ریاست کا دوست وسطی افریقی ملک گوئٹے مالا اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے غیرقانونی اعلان پر قائم ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گوئٹے مالا کی خاتون وزیر خارجہ سانڈرا خویل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر جیمی موریس تل ابیب میں قائم اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر اپنے ملک کےفیصلوں کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسز خویل نے کہا کہ اسرائیل میں قائم  سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ حتمی ہے جس میں تبدیلی یا نظرثانی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ توقع ہے کہ عالمی برادری گوئٹے مالا کے فیصلے کا احترام کرے گی۔

خیال رہے وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا بھی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی امریکی سازش میں صہیونیوں اور امریکویں کے ساتھ مل گیا ہے۔ چند روز قبل جمہوریہ گوئٹے مالا کے صدر جمی موریلس نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس  منتقل کرنے کا حکم دیا  تھا۔

اکیس دسمبرکو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وہ قرارداد منظور کی تھی جس میں امریکا سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔ اس قرارداد کے بعد گوئٹے مالا پہلا ملک ہے جس نے کھلم کھلا اس قرارداد کی توہین کی ہے۔

اس قرارداد کے حق میں 129 ممالک نے ووٹ دیا، 35 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ نو نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔

فیس بک پوسٹ میں صدر جمی موریلس نے کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات کرنے کے بعد کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں امریکا کی القدس سے متعلق قراداد کے حق میں ووٹ دینے والے فقط سات ممالک میں سے ایک گوئٹے مالا بھی تھا۔

اس موقع پرصدرٹرمپ نے مخالفت کرنے والے ممالک کو امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔

وسطی امریکا کے غریب ملک گوئٹے مالا کو امداد دینے والے اہم ممالک میں امریکا بھی شامل ہے۔

اتوار کو اپنے بیان میں صدر مویلس نے کہا کہ انھوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ ملک کا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے سے پہلے ضروری اور متعلقہ اقدامات کر لیں۔  انھوں نے یہ بھی کہا کہ گوئٹے مالا اسرائیل کا دیرینہ دوست ہے۔

اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے سفیروں نےالقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے کے بعد کہا تھا کہ امریکا کو ایسا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

مختصر لنک:

کاپی