فلسطین کی 14 سالہ بچی ملاک الغلیظ کو اسرائیلی حکام نے مسلسل 14 ماہ تک پابند سلاسل رکھنے کےبعد گذشتہ روز رہا کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملاک الغلیظ نے کہا کہ اسے اسرائیلی زندان سے اپنی رہائی پر خوشی ہے مگر اس کی خوشی نامکمل اور ادھوری ہے۔ جب تک اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل تمام فلسطینی خواتین کو رہا نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس کی خوشی مکمل نہیں ہوگی۔
ملاک الغلیظ کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیل کی ھشارون جیل میں قید رکھا گیا، جہاں درجنوں اور خواتین پابند سلاسل ہیں۔
الغلیظ نے بتایا کہ اسے صہیونی فوج نےھشارون جیل سے شمالی طولکرم میں قائم جبارہ چیک پوسٹ پر لایا جہاں سے اسے رہا کردیا گیا۔
جیل میں خواتین قیدیوں کے حالات پر بات کرتے ہوئے کم سن فلسطینی اسیرہ کا کہنا تھا اسرائیلی زندانوں میں قید خواتین کے بنیادی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ ملاک الغلیظ کو اسرائیلی فوج نے 26 مئی کو رام اللہ کے شمال میں قائم الجلزون کی،پ سے حراست میں لیا گیا۔ الغلیظ اسرائیلی جیلوں میں قید سب سے کم عمر اسیرہ قرار دی جاتی ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق صہیونی زندانوں میں اب بھی 59 فلسطینی پابند سلاسل ہیں جنہیں دامون اور ہشارون جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔