اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک میں فوج میں بھرتی ہونے کے رحجان میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ اس کا اندازہ حال ہی میں وزیراعظم کو یہودی طلباء کی طرف سے لکھے گئے ایک مکتوب سے بھی ہوتا ہے۔ یہ امر حیران کن ہے کہ اسرائیل کے اندر سے بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں 63 یہودی طلباء نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین، وزیر تعلیم نفتالی بینت اور آرمی چیف گیڈی آئزن کوٹ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔ اس مکتوب میں یہودی طلباء کا کہنا ہے کہ وہ فوج میں نہیں بھرتی ہونا چاہتے۔
اپنے اس مکتوب میں یہودی طلباء نے فوج میں بھرتی نہ ہونے کی وجہ بھی بیان کی ہے اور کہا ہے کہ فوج حکومت کی نسل پرستانہ پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اسرائیلی فوج فلسطینیوں پر جو ہم سے الگ تھلگ رہتے ہیں پر بھی اسرائیلی قانون نافذ کرناچاہتی ہے۔ اس لیے وہ فوج میں بھرتی ہو کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں کرنا چاہتے۔
یہودی طلباء کا کہنا ہے کہ ہماری طرح کے ہزاروں دیگر نوجوان طلباء اور طالبات جو فوج کی لازمی سروس کی عمر میں ہیں اس لیے فوج میں بھرتی نہیں ہونا چاہتے کہ فوج حکومت کے غاصبانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کے لیے دست وبازو بنی ہوئی ہے۔