اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے علاقوں بالخصوص غرب اردن کے لیے ’مقبوضہ‘ علاقوں کی اصطلاح استعمال کرنا چھوڑ دے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’کان‘ کے مطابق امریکی سفیر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غرب اردن کے علاقوں کو ’مقبوضہ‘ اور اسرائیل کو ان علاقوں پر ’قابض‘ کی اصطلاح استعمال نہ کرے۔ سرکاری دستاویزات سے بھی قابض اور مقبوضہ کی اصطلاح ختم کرکے اس کی جگہ’غرب اردن کی اراضی‘ کی اصطلاح استعمال کی جائے۔
عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق تل ابیب میں متعین امریکی سفیر نے امریکی وزارت خارجہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ فلسطین کے حوالے سے اپنی دستاویزات میں اسرائیل کو ’قابض‘ ریاست قرار دینے کی اصطلاح کو تبدیل کرتےہوئے فلسطینی اراضی یا غرب اردن کی اراضی کی اصطلاح استعمال کرے۔
ڈیوڈ فریڈ مین نے گذشتہ دنوں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام علاقوں پر تسلط قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ غرب اردن کے علاقوں پر اسرائیل کو قابض قرار دینا غلط ہے کیونکہ اسرائیل غرب اردن کے کل دو فیصد علاقے پر اپنا کنٹرول رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی سفیر کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی سفیر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دیا ہے جس پر شدید عالمی رد عمل سامنے آیا ہے۔